قصور اپنا نکل آیا

نوجوانی کی عمر میں مَیں نے ایک اردو ماہنامے میں ایک مضمون پڑھا تھا۔ ا س کا عنوان تھا: قصور اپنا نکل آیا۔ یہ عنوان معروف اردو شاعر مومن خاں مومن (1800-1852) كے ایک شعر سے لیا گیا تھا، جس کا پورا مصرعہ اس طرح هے:

ميں الزام اس کو ديتا تھا، قصور اپنا نکل آیا

جہاں تک مجھے یاد ہےاس میں مضمون نگار نے بتایا تھا کہ انسان اپنے مزاج کے اعتبار سے ہمیشہ دوسروں کو الزام دیتا ہے، لیکن غور کیا جائے تومعلوم ہوگا کہ انسان کو جو تکلیف یا نقصان پہنچتا ہے، وہ کہیں نہ کہیںخود اپنی غلطی کا نتیجہ ہوتا ہے۔ انسان یہ کرتا ہے کہ واقعات کی ترتیب ایسے انداز سے کرتا ہے کہ کسی نہ کسی طرح غلطی دوسرے کی ثابت ہوجائے اور وہ آدمی خود اپنی غلطی سے بچا رہے۔

سماجی زندگی میں کوئی واقعہ منفرد طور پر انجام نہیں پاتا، بلکہ ہر واقعہ مختلف اسباب کا مجموعی نتیجہ ہوتا ہے۔ انسان یہ کرتا ہے اسباب کی موافق کڑیوں کو لیتا ہے، او ربظاهر اپنے خلاف نظرآنے والي کڑیوں کو حذف کردیتا ہے۔ وہ واقعے کو اس طرح ترتیب دیتا ہے کہ نتیجہ اپنے حسب حال دکھائی دینے لگے۔ یہ غلطی افراد بھی کرتے ہیں، اور قومیں بھی۔ یہی سب سے بڑی وجہ ہے جس کی بنا پر غلطی کی اصلاح نہیں ہوتی۔ اس کی وجہ سے سماجی زندگی میں ہمیشہ شکایت اور ٹکراؤ کے حالات باقی رہتے ہیں— غلطی کی اصلاح کا آغاز اپنے آپ سے کیجیے، اور پھر ہرمسئلہ اس طرح حل ہوجائے گا، جیسے کہ وہ تھا ہی نہیں۔

اپنی نوجوانی کے زمانے میں مَیں سفر کیا کرتا تھا۔ میں دیکھتا تھا کہ ہر آدمی دوسرے کی شکایت کررہا ہے، ہر آدمی کسی نہ کسی کے ظلم کو بیان کررہا ہے۔ میں سوچتا تھا کہ جب ہر آدمی مظلوم ہے تو وہ شخص کہاں ہے، جو ظالم کا رول ادا کررہا ہے۔ بہت دن کے بعد میں نے دریافت کیا کہ اصل بات یہ ہے کہ ہر آدمی اپنی غلطی کو دوسرے کے اوپر ڈال رہا ہے۔ کوئی شخص خود اپنی غلطی کا اعتراف نہیں کرتا۔ یہی تمام مسائل کا سبب ہے۔ اس تجربے کے بعد میرا یہ مزاج بن گیا کہ میں کبھی کسی دوسرے کو الزام ہی نہیں دیتا، ہمیشہ ہر غلطی کا الزام اپنے آپ پر دیتا ہوں، حتٰی کہ ایسی غلطی بھی جو بظاہر میری نہیں ہوتی۔ کیوں کہ غلطی کا الزام دوسرے کو دینا مجھ کو غیر فطری کام معلوم ہوتا ہے۔ 

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom