آزادیِ رائے کا ماحول
ایک طریقہ وہ ہے، جس کو شخصی اجارہ داری کا طریقہ کہا جاسکتا ہے۔ یہ طریقہ بظاہر غیر نزاعی طریقہ ہوتاہے۔ یعنی ایسا طریقہ جس میں مرکزی شخصیت کی بات مانی جائے، اس سے کوئی اختلاف نہ کیا جائے۔ یہ طریقہ بظاہر بہت اچھا معلوم ہوتا ہے۔ مگر اس طریقہ میں آزادیِ رائے کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ بات کو شخصیت کے بجائے میرٹ (merit)کی سطح پر دیکھا جائے، اور اس کو صحیح اور غلط کے معیار سے جانچا جائے۔ اس طریقے میںآزادیِ رائے کا ماحول باقی رہتا ہے۔ اس طریقے میںوہ لوگ اکٹھا ہوتے ہیں، جنھوں نے اپنے زمانے کو سمجھاہو، اور اس کو اویل کیا ہو۔پہلا طریقہ قدیم پیٹرن ہے، اور دوسرا طریقہ جدید پیٹرن ۔
دونوں طریقے کے اپنے اپنے فائدے ہیں۔ پہلے طریقے میں بظاہر یہ فائدہ ہے کہ وہاں اختلاف پیدا نہیں ہوتا۔ یہ طریقہ بظاہر اچھا معلوم ہوتا ہے۔ لیکن اس کا نقصان یہ ہے کہ وہاں کے افراد میں ذہنی ارتقا نہیں ہوپاتا،ان کے اندر فکری جمود (intellectual stagnation)پیدا ہوجاتا ہے۔ وہ نئے نئے آئڈیاز پر سوچ نہیں پاتے۔ وہ کریٹیو تھنکنگ سے خالی ہوجاتے ہیں۔ ہر آدمی جہاں ہے، وہیں ہمیشہ کے لیے ذہنی طور پر باقی رہتا ہے۔ دوسرے طریقے میں بظاہر اختلاف کی برائی نظر آتی ہے۔ لیکن اختلاف کو اگر رائے کا فرق مان لیا جائے تو اس کی برائی ختم ہوجائے گی۔ ہر آدمی اپنی اپنی رائے کو لے کر سوچے گا۔ ہر آدمی کو یہ موقع رہے گا کہ وہ مختلف آرا کو ان کے میرٹ پر جانچے۔
آزادیِ رائے کے ماحول میں ذہنی ارتقا کا موقع باقی رہتا ہے۔ لیکن جہاں رائے کی آزادی کا ماحول نہ ہو، وہاں ذہنی جمود پیدا ہوجائے گا۔ جو شخص ذہنی طور پر جہاں پہلے تھا، وہیں باقی رہے گا۔ اس کے ذہنی ارتقا کا سفر رک جائے گا۔ انسانوں کے طرز فکر میں اختلاف کوئی غیر مطلوب چیز نہیں۔ کیوں کہ اِس اختلاف کی بنا پر ایسا ہوتا ہے کہ لوگوں کے درمیان ڈسکشن اور ڈائیلاگ ہوتا ہے، اور ڈسکشن اور ڈائیلاگ ذہنی ارتقا کا ذریعہ ہے۔ جہاں ڈسکشن اور ڈائیلاگ نہ ہو، وہاں یقینی طورپر ذہنی جمود پیدا ہوجائے گا، اور ذہنی جمود سے زیادہ تباہ کن اور کوئی چیز انسان کے لیے نہیں۔