امیر معاویہ کا رول

معاویہ بن ابو سفیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی ہیں ۔ وہ ہجرتِ مدینہ سے تقریباً 15 برس قبل مکہ میں پیدا ہوئے۔ جب اسلام لائے توان کی عمر پچیس سال تھی۔ وہ کاتبین وحی میں سے تھے۔ ان کے بارے میں رسول اللہ کی ایک دعائیہ روایت ان الفاظ میں آئی ہے:عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمِيرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لِمُعَاوِيَةَ:اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا وَاهْدِ بِهِ (سنن الترمذي، حدیث نمبر 3842)۔ یعنی عبد الرحمن بن ابو عمیرہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاویہ کے بارے میں کہا: اے اللہ ،تو اس کو ہدایت دینے والابنا، اور اس کو ہدایت پر قائم رکھ، اور اس کے ذریعے سے ہدایت دے۔

مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کی تاریخ میں امیر معاویہ کا ایک اہم رول ہے۔ وہ اہم رول کیا ہے۔ وہ اہم رول یہ ہے کہ انھوں نے اسلام کی تاریخ کو دوبارہ دورِ جاہلیت کی طرف جانے سے بچا لیا۔ یعنی دورِ جاہلیت کی طرح ہونے والی آپسی خانہ جنگی سے امت مسلمہ کو بچایا۔ 

امیر معاویہ کے معاملے میں میری رائے یہ ہے کہ امیر معاویہ نے پریکٹکل وزڈم استعمال کرتے ہوئے فیصلہ کیا۔ رسول اللہ کے بارے میں قرآن میں آیا ہے کہ آپ کو کتاب دی گئی، اور حکمت ( 2:129)۔ حکمت سے مراد ہے پریکٹکل وزڈم۔ معاویہ نے اپنے زمانے میں یہی طریقہ اختیار کیا۔ انھوں نے جو طریقہ اختیار کیا، وہ ملوکیت کا طریقہ نہیں تھا۔ اسکالر شپ کی زبان میں اس طریقے کو ڈائناسٹی (dynasty) کہا جاتا ہے۔ اس زمانے میں یہی طریقہ قابلِ عمل تھا۔ چنانچہ اس کے بعد مسلم عہد میں ڈائناسٹی ہی کا طریقہ رائج رہا۔

رسول اللہ کے بعد جہاں بھی مسلمانوں کی حکومت قائم ہوئی، ہر جگہ یہی طریقہ رائج رہا۔ اس کی وجہ سے مسلم عہد میں استحکام (stability) آگیا۔ اسی سیاسی استحکام کی بنا پر بعد کے زمانے میں اسلام کے تمام کام انجام پائے۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom