تو میرے لیے پلے بیك اسپیکر بن جا
ایك بار میں ایك مغربی ملك کے سفر پر تھا۔ اِس دوران مجھے ایك اجتماع میں خطاب کے لیے بلایا گیا۔ بلانے والے نے مجھ سے یه نهیں بتایا تھا که مجمع کی نوعیت کیا هوگی، اس نے صرف یه بتایا تھا که یه پڑھے لکھے لوگوں کا مجمع هوگا۔ کسی غلط فهمی کی بنا پر میرے ذهن میں یه آگیا که وهاں هندستان اور پاکستان کے لوگ هوں گے اور مجھے وهاں اردو میں خطاب کرناهوگا۔
یه رات کا وقت تھا۔ جب میں وهاں پهنچا تو میں نے دیکھا که ایك صاف ستھرے هال میں بهت سے لوگ بیٹھے هوئے هیں۔دریافت کرنے پر مجھے بتایا گیا که یه سب انگریزی داں لوگ هیں۔ ان کو مجھے انگریزی میں خطاب کرنا هے، کیوں که وه لوگ اردو نهیں سمجھ سکتے۔یه خبر میرے لیے ایسی تھی جیسے کسی کے اوپر اچانك بجلی گر جائے۔ اس سے پهلے میں نے انگریزی زبان میں پیشگی طورپر تیار کیے هوئے مقالے پڑھے تھے، لیکن برجسته طورپر انگریزی میں میں نے کبھی خطاب نهیں کیا تھا۔
هال کے ساتھ وهاں ایك سائڈ روم تھا۔ میں سراسیمگی کے عالم میں اس سائڈ روم میں گیا۔ میں نے اندر سے دروازے کو بند کرلیا۔ اور وضو کرکے دورکعت صلوٰۃ الحاجت پڑھی۔ اس کے بعد میں نے دعا کے لیے هاتھ اٹھائے تو میری آنکھوں سے آنسواِس طرح بهه رهے تھے جیسے که پانی کا نل کھل گیا هو۔
میں نے روتے هوئے کها که خدایا، یهاں ایك عاجزِ مطلق کو قادرِ مطلق کی ترجمانی کرنی هے۔ آپ اگر چاهیں تو پتھروں کو حکم دیں اور وه چلا کر آپ کی بات کا اعلان کریں۔ آپ اگر حکم دیں تو درخت اپنی خاموشی کو توڑ کر انسانوں سے خطاب کریں۔ اگر آپ حکم دیں تو زمین اور آسمان، وه سب کچھ بولیں جو انسان کو بولنا تھا، مگر وه نه بول سکا۔ لیکن خدایا، آپ خود اپنے قانونِ امتحان کی بنا پر ایسا نهیں کرسکتے۔ اِس لیے آپ کے سامنے اس کے سوا کوئی اور انتخاب نهیں که آپ میرے جیسے عاجز انسان کی وه مدد کریں جو اس سے پهلے آپ نے کسی اورکی نهیں کی۔
خدایا، میں آپ کے تمام اسماءِ حسنیٰ کا واسطه دے کر آپ سے دعا کرتا هوں که آپ میرے لیے پلے بیك اسپیکر (playback speaker)بن جائیں۔ آپ بولتے جائیں اور میں اس کو دهراتا جاؤں۔ آپ خاموشی کی زبان میں مجھ کو بتائیں اورمیں نُطق کی زبان میں اس کو دوسروں کے سامنے پیش کروں۔ خدایا، اگر میں اِس موقع پر نه بولوں تو یه میرے لیے ’فرارمن الزَّحف‘ کے هم معنیٰ هوگا۔ اور اگر آپ میری مدد نه کریں تو اُس بات کا اعلان نه هوسکے گاجس کا اعلان آپ کی سب سے زیاده مطلوب چیز هے۔ خدایا، یه وه لمحه هے جب که نه میرے لیے کوئی دوسرا انتخاب هے اور نه آپ کے لیے کوئی دوسرا انتخاب۔ خدایا، یه وه لمحه هے جب که بندے کاعجز اور خالق کی قدرت دونوں ایك سطح پر آگیے هیں۔ ایسی صورت میں نه میرے لیے واپسی کا موقع هے اور نه آپ کے لیے مجھ کو نظر انداز کرنے کاموقع۔
یه دعا کرکے میں باهر آیا اور هال کے اندر مقرر کی کرسی پر بیٹھ گیا۔ پورا هال سامعین سے بھرا هوا تھا۔ یهاں صرف مجھ کو تقریر کرنا تھا۔ میں نے دیوانگی کے عالم میں بولنا شروع کیا۔ اور تقریباً ایك گھنٹے تك انگریزی میں بولتا رها۔ میں نے پوری تقریر برجسته طورپر اور روانی کے ساتھ کی۔ تقریر کے خاتمے پر اعلان کیاگیا که کوئی صاحب سوال کرنا چاهیں تو سوال کرسکتے هیں، لیکن مجمع کی طرف سے کوئی سوال نه آیا۔ ایك صاحب نے بتایا که تمام لوگ آپ کی انگریزی تقریر سے اِس قدر مسحور تھے که وه اپنے اندر سوال کرنے کی جرأت نه پا سکے۔
اِس تجربے کے بعد میری زندگی میں غیر متوقع طورپر ایك نیا دَور آیا، جب که میں برجسته طورپر انگریزی زبان میں بولنے لگا۔ انگریزی میں گفتگو، انگریزی میں انٹرویو، انگریزی میں تقریر۔ یه سب جو اِس سے پهلے میری زندگی میں موجود نه تھا، اب وه عمومی طورپر میری زندگی میں شامل هوگیا اور بفضله تعالیٰ تادمِ تحریر (30 اگست 2007 ) جاری هے۔
آزادیٔ هند (1947) کے بعد جب میں نے خصوصی طورپر انگریزی سیکھنا شروع کیا تو هر ایك میری حوصله شکنی کرتا تھا۔ میرے بڑے بھائی عبد العزیز خاں (وفات 1988)نے میرے انگریزی شوق کو دیکھ کر کها تھا: بڈھا طوطا کیا پڑھے گا۔ عام تجربے کے لحاظ سے، اُن کا ایسا کهنا بالکل درست تھا۔ لیکن خدا کی نصرت سے وه سب کچھ هوسکتا هے جو انسان سے نهیں هوسکتا۔ میرے گمان کے مطابق، مذکوره دعا بلاشبه، اسمِ اعظم کے ساتھ کی جانے والی دعا تھی اور اِسی دعا کا یه کرشمه تھا که ایك نه هونے والی بات واقعه بن کر لوگوں کے سامنے آگئی۔