اسم اعظم ایك زنده تجربه
اسمِ اعظم کے ساتھ دعا کرنا، خدا کی توفیق سے هوتا هے۔ یه توفیق صرف اُس انسان کو ملتی هے جو اسمِ اعظم کی دعا سے پهلے اسمِ اعظم کی کیفیات میں جی رهاهو۔ اسمِ اعظم کے ساتھ دعا کا معامله کوئی پُراسرار معامله نهیں۔ وه دراصل ’الإناء یترشّح بما فیه‘ کا معامله هے، یعنی ایك انسان جو حق کا متلاشی تھا، پھر اُس کو خدا کی صورت میں حق مل گیا اور اُس کا وه حال هوا جس کی تصویر قرآن میں اِس طرح بیان کی گئی هے: أوَ مَن کان میتًا فأحییناه، وجعلنا له نوراً یمشی به فی النّاس(6:123)۔ یعنی وه شخص جو مُرده تھا، پھر هم نے اُس کو زندگی دی اور هم نے اُس کو ایك روشنی دی که اُس کے ساتھ وه لوگوں میں چلتا هے ۔
ایسے انسان کا حال یه هوتا هے که وه ذکرِ کثیر (الاحزاب،33:41) میں جینے لگتاهے، یعنی هر وقت خدا کو یاد کرنا، هر وقت خدا کے بارے میں سوچنا، هر لمحه خدا کی تجلّیات کا تجربه کرنا۔ ایسا انسان گویا که اسمِ اعظم کے ساتھ دعا کرنے کے لیے ایك تیار ذهن (prepared mind) هوتا هے۔ جب بھی کوئی خاص موقع اُس کی زندگی میں پیش آتا هے تو اُس کے اندر چھپے هوئے ربّانی جذبات ایك طوفان بن کر اُبل پڑتے هیں۔ اُس وقت وه مخصوص قسم کے الهامی الفاظ میں خدا کو پکارنے لگتا هے۔ ایك تیار ذهن سے نکلنے والی اِسی قسم کی الهامی دعا کا نام اسمِ اعظم کے ساتھ خدا کو پکارنا هے۔