عقیدهٔ خدا اور اسماءِ حسنیٰ
خدا کا عقیده انسان کے لاشعور میں پیوست هے۔ انسان اپنے فطری تقاضے کے تحت، اِس لاشعور کو شعور میں لانا چاهتا هے۔ اسماءِ حسنیٰ کا تصور انسان کی اِسی فطری ضر ورت کو پورا کرتا هے۔ اسماءِ حسنیٰ کی حیثیت ایک فکری ماڈل کی هے۔ یه انسان کے اپنے فریم ورک کے مطابق، خدا کی هستی کو اُس کے لیے قابل فهم بناتا هے۔
مختلف مذاهب میں خدا کی هستی کے مختلف ماڈل بتائے گیے هیں۔ اِن میں سے دو ماڈل زیاده معروف هیں— آکار ماڈل اور نِراکار ماڈل ، مگر یه دونوںانسانی فریم ورک کے اعتبار سے انسان کے لیے قابلِ فهم ماڈل نهیں هیں۔ یهی وجه هے که دونوں ماڈل صرف کاغذ میں یا لفظوں میں پائے جاتے هیں، وه حقیقی معنوں میں انسانی شعور کا حصه نه بن سکے۔
اِس کا سبب یه هے که دونوں ماڈل انسان کی نسبت سے ناقص ماڈل هیں۔ آکار ماڈل، دوسرے لفظوں میں بُت کا ماڈل، ایک ایسے خدا کا تصور دیتا هے جس کا بظاهر ایک فارم تو هے، مگر وه مکمل طورپر بے صفاتی (powerless) هے۔ دوسری طرف، نراکار ماڈل بظاهر ایک طاقت هے، مگر یه طاقت، کششِ ارض (gravity) کی طرح بے صفاتی (attributeless) هے۔ اِس طرح یه دونوں هی ماڈل، انسان کے معلوم فریم ورک کی نسبت سے مبهم ماڈل هیں، وه انسانی فطرت کا جواب فراهم کرنے سے قاصر هیں۔ اسماءِ حسنیٰ دراصل اِسی خلا کو پُر کرتے هیں۔