اسماءِ حسنیٰ اور اسمِ اعظم
قرآن میں بتایا گیا هے که: وللّٰه الأسماء الحُسنیٰ(7:180) یعنی الله هی کے لیے هیں اچھے نام(best names) ۔ یه بات قرآن میں چار مقامات پر کهی گئی هے (7: 180; 17: 110; 20: 8; 59: 24) ۔یهاں نام سے مراد نام نهیں هیں، بلکه صفات (attributes) هیں، یعنی تمام اچھی صفتیں خدا هی کے لیے هیں۔
اسماءِ حسنیٰ کی تعداد کیا هے، ایک حدیث میں بتایاگیا هے که اسماءِ حسنیٰ کی تعداد ننّانوے هے۔ بعض علما نے اسماءِ حسنیٰ کی تعداد میں اضافه کیا هے، چناں چه وه کهتے هیں که اسماءِ حسنیٰ کی تعداد ایک هزار تک هے (تفسیر ابن کثیر، جلد 2، صفحه 269)۔ مگر اِس معاملے میں تعداد کی حیثیت اضافی هے۔ یه تعداد دراصل، انسانی فرهنگ یا مجموعهٔ الفاظ (vocabulary)کے اعتبار سے هے۔ انسانی زبان کے الفاظ محدود هوتے هیں، لیکن خدا ایک لامحدود هستی هے، اِس لیے خدا کی صفات بھی اپنی حقیقت کے اعتبار سے لامحدود هیں۔ اسماءِ حسنیٰ کی ننانوے تعداد گویا که خدا کی نمائنده صفات هیں۔ اس اعتبار سے خدا کی بقیه صفات بھی براهِ راست یا بالواسطه طورپر اِنھیں بنیادی صفات میں شامل هیں۔