پیغمبر کی دعا کی مثال
خدا کے تمام پیغمبروں نے اسمِ اعظم کے ساتھ دعائیں کی هیں۔ مثلاً پیغمبر اسلام صلی الله علیه وسلم نے غزوهٔ بدر کے موقع پر میدان جنگ کی طرف نگاه ڈالی تو آپ کو نظر آیاکه طاقت ور مشرك فوج کے مقابلے میں، مؤحدین کی ایك کم زور فوج کھڑی هوئی هے، جو تعداد میں بھی کم هے اور سامانِ حرب میں بھی کم۔ اِس نابرابری کو دیکھ کر آپ کے جذبات میں ایك هیجان پیدا هوا۔ آپ کمالِ عجز کے ساتھ خدا کے سامنے زمین پر سجدے میں گر پڑے۔ اُس وقت آپ کی زبان سے دعا کرتے هوئے یه الفاظ نکلے: اللهم، إن تهلك هٰذه العصابۃ من أهل الإسلام، لا تعبد فی الأرض أبدا (صحيح مسلم، حديث نمبر 1763)۔ یعنی اے الله، اگر تو اهلِ اسلام کے اِس گروه کو آج هلاك کردے تو اس کے بعد زمین پر کبھی تیری عبادت نه هو گی۔ یه دعا بھی اپنے ربّانی جذبات کے اعتبار سے اسمِ اعظم کے ساتھ کی جانے والی دعا تھی، جو کامل طورپر قبول هوئی۔ کم زور گروه نے خدا کی مدد سے طاقت ور گروه کو مکمل شکست دے دی۔
اسمِ اعظم کے ساتھ دعا، صرف پیغمبروں کے ساتھ خاص نهیں، اِس دعا کی توفیق هر بندهٔ خدا کو ملتی هے۔ جو شخص بھی ایمان اور اخلاص کے اعلیٰ ربّانی جذبات کے ساتھ خدا کی طرف رجوع هو، وه خدا کی مدد سے اسمِ اعظم کے ساتھ دعا کرنے کی توفیق پاتا هے۔ اِس کی پهچان یه هے که ایسی دعا کے موقع پر آدمی کو ایسا محسوس هوتا هے که اُس کا پورا وجود خدا کی تجلّی میں نها اٹھا هے۔ اُس وقت وه ایسے الفاظ بولنے لگتا هے جو اُس نے اِس سے پهلے کبھی سوچے نهیں تھے۔ تاریخ میں بهت سے خدا کے بندے هیں، جن کو اِس قسم کی دعاءِ اعظم کی توفیق ملی هے۔