ایك صالح خاتون کا واقعه
جیسا که اوپر ذکر هوا، فرعون کی بیوی آسیه بنتِ مُزاحم خفیه طور پر حضرت موسیٰ کے دین پر ایمان لائی تھی۔ جب فرعون کو اِس کا علم هوا تووه بهت غصه هوا اور اُس کے قتل کا فیصله صادر کردیا۔ اُس وقت آسیه کی زبان سے ایك دعا نکلی جو قرآن میں اِن الفاظ میں آئی هے: رَبِّ ابْنِ لِي عِنْدَكَ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَنَجِّنِي مِنْ فِرْعَوْنَ وَعَمَلِهِ وَنَجِّنِي مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ(66:11)۔ یعنی اے میرے رب، میرے لیے اپنے پاس جنت میں ایك گھر بنادے اور مجھ کو فرعون اور اُس کے عمل سے بچالے اور مجھ کو ظالم قوم سے نجات دے ۔
یه دعا ایك ایسی دعا هے جس کے اندر اسمِ اعظم کی روح پوری طرح موجود هے۔ بعض روایات میں آیا هے که آسیه نے جب یه دعا کی تو اُس وقت موت سے پهلے اُس کو یه تجربه هوا که فرشتوں نے اُس کو آخرت کی دنیا میں ملنے والا جنّتی مکان اُس کو دکھا دیا (القرطبی، جلد 18 ، صفحه 203)۔
یه بات یقینی هے که آسیه کی زبان سے یه دعا اچانك یا اتفاقاً نهیں نکلی، بلکه وه اُس کی پچھلی زندگی کے دوران پیش آنے والے تجربات کانتیجه تھی۔ اِس دعا سے پهلے وه ایك تیار شخصیت بن چکی تھی۔ وه پهلے هی سے ذکر اور دعا کے مخصوص لمحات میں جی رهی تھی۔ اِسی کا یه نتیجه تھا که جب فرعون کی سفّاکی کا معامله پیش آیا تو اُس کی زبان سے فطری طورپر مذکوره قسم کے ربّانی الفاظ نکل پڑے۔