اسمِ اعظم کا علم خدا کو

اسمِ اعظم، اسماءِ حسنیٰ سے الگ کوئی نام نهیں، وه اُنھیں ناموں میں شامل هے۔ اسماءِ حسنیٰ میں سے کوئی اسم، اُس وقت اسم اعظم بن جاتا هے، جب که دعا کرنے والا اُس کو ایك غیر معمولی جذبے کے تحت استعمال کرے۔ پکارنے والے کا جذبهٔ اعظم، اسماءِ حسنیٰ میں سے کسی اسم کو اسمِ اعظم بنادیتا هے۔

اسمِ اعظم کوئی پُر اسرار منتر نهیں، وه مکمل طورپر ایك معلوم حقیقت هے۔ یه ضروری نهیں هے که پکارنے والایه جانے که اُس نے اسمِ اعظم کے ذریعے خدا کو پکارا هے۔ یه دراصل خدا کی قبولیت هے جو کسی اسم کو اسمِ اعظم کا درجه دے دیتی هے۔اسم بظاهر ایك معلوم لفظ کا نام هے، لیکن کسی چیز کا اسمِ اعظم هونا، تمام تر داخلی اسپرٹ کے اعتبار سے هوتا هے۔ چوں که داخلی اسپرٹ کا علم صرف الله تعالیٰ کو هے، اِس لیے یه صرف الله هے جو جانتا هے که کب اُس کے کسی بندے نے اُس کو اسمِ اعظم کے ساتھ پکارا۔ یه حقیقت صرف آخرت میں کھلے گی که وه کون خوش قسمت انسان تھا جس کو اسمِ اعظم کے ساتھ خدا کو پکارنے کی توفیق حاصل هوئی۔ اس معاملے میں اگر هم کچھ کهتے هیںتو وه صرف بَر بناءِ قیاس هوتا هے۔ کوئی بھی شخص ایسا نهیں جو حقیقی علم کی بنیاد پر اِس بارے میں کوئی رائے دے سکے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom