اسمِ اعظم

اسماءِ حسنیٰ کے ذیل میں ایک بحث یه هے که کیا خدا کا کوئی اسمِ اعظم هے، اور اگر هے تو وه کیا هے۔ اسم اعظم کے متعلق مختلف روایتیں حدیث کی کتابوں میں آئی هیں۔ اس سلسلے میں مسند امام احمد ابن حنبل کی دو روایتیں یهاں نقل کی جاتی هیں:

1۔  عن أنس بن مالك أنّ النبی صلی اللّٰه  علیه وسلم سمع رجلاً یقول:اللهم إنی أسئلك أنّ لك الحمد، لاإلٰه إلا أنتَ وحدك، لا شریك لك، المنّان، بدیع السّموات والأرض، ذاالجلال والإکرام۔ فقال النبی صلی اللّٰه  علیه وسلم:لقد سألتَ اللّٰه  بإسم اللّٰه الأعظم، الذی إذا دُعی به أجاب، وإذا سُئل به أعطیٰ (مسند احمد، حديث نمبر 12205)۔

ترجمه: انس بن مالك کهتے هیں که رسول الله صلی الله علیه وسلم نے ایك شخص کو یه کهتے هوئے سنا که: اے الله، میں تجھ سے سوال کرتا هوں۔ تیرے هی لیے حمد هے۔ تو هی الٰه هے، تیرا کوئی شریك نهیں۔ تو بڑا احسان کرنے والا هے۔ زمین اور آسمان کو کسی نمونے کے بغیر پیدا کرنے والا هے۔ تو عزت اور کبریائی والا هے۔ یه سُن کر رسول الله صلی الله علیه وسلم نے فرمایا: تونے الله کو اُس کے اُس اسمِ اعظم کے ساتھ پکارا، جس کے ساتھ اُس کو پکارا جائے تو وه ضرور پکار کا جواب دیتا هے، اور جب اُس کے ساتھ سوال کیا جائے تو وه عطا کرتا هے۔

2۔   عن عبد اللّٰه  بن بُریدۃ عن أبیه قال:سمع النبی صلی اللّٰه  علیه وسلم رجلاً یقول اللهم إنّی أسئلك بأنّی أشهد أنك أنت اللّٰه ، الذی لا إلٰه إلا أنت، الأحد الصمد، الذی لم یلد و لم یُولد، ولم یکن له کفواً أحد، فقال:قد سألتَ اللّٰه  بإسم اللّٰه  الأعظم، الذی إذا سُئل به أعطیٰ، وإذا دُعی به أجابَ (مسند احمد، حديث نمبر 22965)۔

ترجمه: عبد الله بن بُریده سے روایت هے که رسو ل الله صلی الله علیه وسلم نے ایك شخص کو یه کهتے هوئے سُنا که: اے الله، میں تجھ سے سوال کرتاهوں۔ میں گواهی دیتا هوں که تو هی الله هے، تیرے سوا کوئی الٰه نهیں۔ تو اکیلا هے، تو بے نیاز هے۔ تونے نه کسی کو جَنا اور نه تجھے کسی نے جنا۔ اور تیرے برابر کوئی نهیں۔ یه سُن کر رسول الله صلی الله علیه وسلم نے فرمایا: تو نے الله سے اُس کے اُس اسمِ اعظم کے ساتھ سوال کیا هے، جس کے ساتھ اُس سے مانگا جائے تو وه ضرور عطا کرتا هے۔ اور جب اُس کے ساتھ دعا کی جائے تو وه ضرور اُس کو قبول کرتا هے۔

دونوں روایتوں میں الله کے ساتھ اُس کے اورکئی صفاتی نام آئے هیں۔ اِس سے یه ثابت هوتا هے که اسمِ اعظم سے مراد کوئی ایك نام نهیں هوسکتا۔ اگر اسمِ اعظم کوئی ایك نام هوتا تو صحابی کی مذکوره دعا میں بھی صرف وهی ایك نام هوتا، جب که اِس دعا میں واضح طورپرخدا کے کئی نام هیں۔ اِس واضح اشارے کے باوجو اسمِ اعظم کو خدا کا کوئی ایك نام سمجھنا اور اُسی ایك نام کی تلاش میں لگے رهنا، بلا شبه ایك غلطی هوگی۔ اسمِ اعظم کسی لفظِ اعظم کا نام نهیں هے،بلکه وه معنی ٔاعظم کا نام هے۔

 حقیقت یه هے که اسمِ اعظم سے مراد خدا کا کوئی ایك نام نهیں هے، بلکه وه خصوصی کیفیت کے ساتھ خدا کو پکارنے کا نام هے۔ اسمِ اعظم سے مراد، اسمِ اعظم نهیں هے بلکه کیفیتِ اعظم هے۔ مذکوره دعا میں صحابی نے کسی رٹے هوئے دعائیه لفظ کو استعمال نهیں کیا، بلکه جذبات کے وفور میں ان کی زبان سے کچھ خاص الفاظ نکل گیے، اِسی کا نام اسمِ اعظم کے ساتھ خدا کو پکارنا هے۔ اسمِ اعظم کا تعلق دراصل ربانی کیفیت سے هے۔ کیفیت سے بھرے هوئے الفاظ میں خدا کو پکارنے کا نام اسمِ اعظم هے۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom