خدا کے ننانوے نام

ایک روایت حدیث کی مختلف کتابوں میں آئی هے۔ صحیح البخاری کے الفاظ یه هیں: عن أبی هریرۃ أن رسول الله صلی الله علیه وسلم قال:إنّ لِلّٰهِ تسعۃ وتسعین اسماً، مأۃ إلاّ واحداً۔ مَن أحصاها دخل الجنۃ (صحیح البخاري، حديث نمبر2736) یعنی حضرت ابوهریره سے روایت هے که رسول الله صلی الله علیه وسلم نے فرمایا— الله کے ننانوے نام هیں، سَو میں ایک کم۔ جس شخص نے اُن کا اِحصا کیا، وه جنت میں داخل هوگا۔

اِس حدیثِ رسول میں ’اِحصاء‘ کا لفظ استعمال هوا هے۔ اِحصا کا مطلب مجرد شمار کرنانهیں هے، بلکه اس سے مراد اسماء ِحسنیٰ کا عارفانه ادراک هے۔ عربی کے مشهور لغت ’المعجم الوسیط‘ میں اِس کو اِن الفاظ میں بیان کیاگیا هے: أحصی الشییٔ: أي عرف قَدرَه۔ ایسی حالت میں یه کهنا صحیح هوگا که یهاں ’احصاء‘ سے مراد اِحصاءِ شعوری هے، نه که احصاءِ لسانی، یعنی اسماءِ حسنیٰ کی معرفت۔

الله کے یه نام در اصل الله کی صفات کے مختلف پهلو هیں۔ آدمی خدا پر اور اس کی تخلیقات پر غور کرتا هے تو خدا کی خدائی کے مختلف پهلو اس کے سامنے آتے هیں۔ اِنھیں پهلوؤں کا شعوری ادراک هونا، اُن کا احصا کرنا هے۔ اور جو لوگ اِس اعتبار سے خدا کی معرفت حاصل کریں، وه بلا شبه جنت میں جائیں گے، کیوں که جنت دراصل معرفتِ خداوندی کی قیمت هے۔

حدیث میں ننانوے کا لفظ محض اعتباری هے۔ اِس کا مطلب یه هے که الله کے بے شمار نام هیں۔ امام رازی نے اپنی تفسیر میں بعض علماء سے نقل کیا هے که: إنّ لِلّٰه خمسۃ اٰلاف اسم۔ یعنی الله کے پانچ هزار نام هیں۔ (تفسیر ابن کثیر، جلد 1، صفحه 19) ، مگر حقیقت یه هے که الله کے بے شمار نام هیں۔

حدیث میں اسماءِ حسنیٰ کی تعداد ننانوے بتائی گئی هے۔ قرآن کا مطالعه کرکے علما نے یه تمام اسماءِ حسنیٰ نام به نام دریافت کیے هیں، لیکن یه نام خدا کے لامتناهی کمالات کی مطلق گنتی کو نهیں بتاتے۔ یه تمام نام دراصل انسان کی نسبت سے هیں۔اصل یه هے که انسان کے اندر جب عبدیت جاگتی هے اور شعورِخداوندی اُس کے اندر بیدار هوتا هے تو فطری طورپر اُس کے اندر مختلف قسم کی ربّانی کیفیات پیدا هونے لگتی هیں۔ اسماءِ حسنیٰ دراصل، انھیں ربّانی کیفیات کے لیے موزوں الفاظ (appropriate words) کی حیثیت رکھتے هیں۔

مثلاً انسان اپنے وجود پر غور کرتا هے، جو که احسنِ تقویم کا نمونه هے(95:4)۔ وه نیچر پر غور کرتا هے، جس میں هر چیز حیرت انگیز طورپر اپنے آخری ماڈل پر هے۔ وه زمین اور آسمان پر غور کرتا هے، جس میں کهیں کوئی خلل یا نقص موجود نهیں (67:3)۔ یه سوچ اور یه مشاهده آدمی کے اندر ایک پُرتموّج تجربه (thrilling experience)  پیدا کرتا هے۔ اُس وقت آدمی بے اختیارانه طورپر یه چاهنے لگتا هے که اُس کے پاس ایسے موزوںالفاظ هوں، جن کے ذریعے وه اِن لطیف احساسات کا اظهار (express)  کرسکے۔ اُس وقت، قرآن اُس کی عین طلب کے مطابق، اُس کو یه الفاظ فراهم کردیتا هے: فتبارک الله أحسن الخالقین (23:14)۔

Maulana Wahiduddin Khan
Book :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom