پوائنٹ آف ریفرنس
قرآن میں خدا کے جو اسماءِ حسنیٰ بتائے گیے هیں، اُن میں سے هر نام هم کو غور وفکر کے لیے ایک پوائنٹ آف ریفرنس (point of reference)دیتا هے۔ اِن ناموں کے ذریعے هم کو ایک متعین ره نمائی مل جاتی هے، جس کو لے کر هم خدا کی هستی کا تصور کرسکیں اور اُس کی مختلف صفات(attributes) کا تصور کرتے هوئے خدا کی هستی سے متعین نوعیت کا ذهنی رشته قائم کرسکیں۔ خدا سے اِسی تعلق کا نام معرفت هے۔
یهی وجه هے که قرآن میں جهاں یه بتایاگیا هے که خدا کے لیے تمام اچھے نام هیں، اُس کے بعد فوراً یه ارشاد هوا هے— پس تم اِنھیں اچھے ناموں سے خدا کو پکارو ، اور اُن لوگوں کو چھوڑ دو، جو خدا کے ناموں میں کج روی کرتے هیں (7:180)، یعنی اُنھیں ناموں کے ذریعے خدائے کامل الصفات کا تصورقائم کرو، نه که اُن ناموں کے ذریعے جو دوسروں نے خود ساخته طورپر بنا لیے هیں۔
خدا کیا هے۔ خدا ایک اعتبار سے همارے عجز (helplessness) کی تلافی هے۔ انسان اپنی تخلیق کے لحاظ سے عاجز ِ مطلق هے، اور خدا خالق ومالک هونے کی بناپر قادرِ مطلق۔ اِس لیے یه فطری هے که انسان هر موقعے پر خدا کو پکارے۔ خدا کے اسماءِ حسنیٰ اِس کام میں انسان کے لیے مددگار کی حیثیت رکھتے هیں۔
خدا کے یه تمام نام در اصل انسان کی نسبت سے هیں۔ انسان اپنی نفسیات کے اعتبار سے جن خدائی حوالوں کا محتاج هے، وه تمام خدائی حوالے اِن ناموں کے اندر موجود هیں۔ آدمی کے اندر جب بھی اپنے عجز، اپنی عبدیت، اور اپنی حیثیتِ انسانی کے اعتبار سے کوئی جذبه جاگتا هے تو یه خدائی نام اُس کو فوراً ایک ره نما لفظ دے دیتے هیں۔اِن ره نما الفاظ کے ذریعے سے وه اُسی طرح خدائے رب العالمین سے مربوط هوجاتا هے، جس طرح ٹیلی فون پر ایک نمبر ڈائل کرکے وه اپنی مطلوب شخصیت سے فی الفور ربط قائم کرلیتا هے۔