سائنسی مطالعه
موجوده زمانے میں فطرت کے سائنسی مطالعے کے بعد خدا کے متعلق یه فلسفیانه تصور عملاً بے اصل ثابت هوچکا هے۔ موجوده زمانے میں سائنسی مطالعے سے یه بات ثابت هوئی هے که کائنات کے اندر کمال درجے میں معنویت (meaning)پائی جاتی هے۔ اِس قسم کی معنویت اِس کے بغیرممکن نهیں که اُس کا خالق ایک ذهن (mind) هو۔ چناں چه سائنس میں خدا کا نام نه لیتے هوئے یه مان لیا گیا هے که کائنات کو وجود میں لانے والا ایک ذهین نقّاش (intelligent designer) هے۔(تفصیل کے لیے ملاحظه هو: ماه نامه الرساله، ستمبر 2007، سائنس اور الٰهیات)۔
حقیقت یه هے که انسان کی فطرت میں ایک ایسے خدا کا تصور پیدائشی طورپر موجود هے، جو متنوع صفات کا حامل هو۔ اِس طرح سائنسی مطالعے میں کائنات اگر چه آخری طورپر ایک هی یونٹ (atom) کا مختلف ظهور هے، لیکن یه ایٹم حیرت انگیز طورپر مختلف اور متضاد قسم کی با معنیٰ چیزوں کی شکل اختیار کرلیتا هے۔ انسانی فطرت اور خارجی کائنات، دونوں اِس بات کی گواهی دیتے هیں که کائنات میں ایک طرف بهت زیاده اختلاف اور تنوع هے اور دوسری طرف کائنات کے مختلف اجزا میں غیرمعمولی هم آهنگی (harmony) پائی جاتی هے۔ ایسی حالت میں انسان کا ذهن یه چاهتا هے که وه خدا کی متنوع حیثیتوں کا تصور کرسکے۔ قرآن میں مذکور اسماءِ حسنیٰ اِسی سوال کا جواب هیں۔