ذاتی تجربات
خدا کے فضل سے مجھ کو اِس قسم کے تجربے بار بار پیش آئے هیں۔ 30 دسمبر 2006 کو میں اپنی ٹیم (سی پی ایس) کے کچھ افراد کے ساتھ نئی دهلی کے لودھی گارڈن میں گیا۔ یه گویا که هماری اسپریچول آؤٹنگ(spiritual outing) تھی۔ اِس موقع پر میرے دل سے ایك دعا نکلی، جو میری فهم کے مطابق، اسمِ اعظم کے ساتھ دعا کی ایك مثال هے۔
جب هم لوگ لودھی گارڈن کے اندر پهنچ گیے تو میں نے اپنی ٹیم کے افراد سے پوچھا که آپ لوگ جب یهاں پهنچے تو آپ کا پهلا احساس کیاتھا۔ لوگوں نے مختلف انداز سے اپنے اپنے تجربے بتائے۔ پھر میں نے کها که جب میں اِس خوب صورت گارڈن کے اندر داخل هوا تو مجھے ایسا محسوس هوا جیسے که میں جنت کو دور سے دیکھ رها هوں۔ یه خوب صورت گارڈن میرے لیے جنت کا ایك بعید تعارف بن گیا۔
میں نے اشك بار آنسوؤں کے ساتھ کهاکه خدایا، تو نے مجھے ناقص جنت میں پهنچا دیا، اب تو اپنی رحمت سے مجھے کامل جنت میں بھی داخل کردے۔ میں نے کها که خدایا، میں اور میرے ساتھی، پوری انسانی تاریخ میں، جنت کے لیے سب سے زیاده غیر مستحق لوگ(least deseving candidates) هیں۔ اگر تو همارے کامل عدم استحقاق کے باوجود هم کو اپنی جنت میں داخل کردے تو یه واقعه تیری شانِ رحمت کے ایك نیے اظهار کے هم معنیٰ هوگا۔ سارے زمین اور آسمان اور تمام فرشتے یه دیکھ کر حیران هوجائیں گے که خدا کی رحمتوں کا سمندر اتنا وسیع تھا که همارے جیسے آخری حد تك غیر مستحق افراد بھی تیری رحمتِ بے پایاں کے فیض سے محروم نه رهے، تیری رحمتِ بے پایاں کتنی وسیع تھی که وه تاریخ کے اِن نااهل ترین افراد تك کا احاطه کررهی تھی۔