خداکے نام میں الحاد
خدائی صفات کی یه تعداد دراصل ’الحاد‘ کے مقابلے میں بتائی گئی هے، جیسا که خود قرآن میں آیا هے(7:180)۔ الحاد کے معنیٰ انحراف (deviation) کے هیں۔ یه الحاد یا انحراف سب سے زیاده فلسفے میں کیا گیا هے۔ فلسفے میں خدا کا تصور ایک بے صفاتی شخصیت (attributeless being)کے طور پر کیاگیا هے۔ اِسی فلسفیانه تصور کے زیر اثر، هندو ازم میں ’نراکار خدا‘ (formless god) کا عقیده پایا جاتا هے۔ مشهور جرمن فلسفی فریڈرِک هیگل (Friedrich Hegel) نے اِس کورُوحِ عالَم (world spirit) کے الفاظ میں بیان کیا هے۔ ایک اور فلسفی نے اس کو ’مجرد تصور‘ (abstract idea) قرار دیا هے۔
یه فلسفیانه تصور، بعض بڑے مذاهب کی اعتقادیات میں بھی داخل هوگیا۔ اِس تصور کے مطابق، خدا کی کوئی مستقل اور علاحده شخصیت نهیں۔ وه ایک بے شخصیت اور بے صفات هستی هے، یعنی زمین کی قوتِ کشش (gravity) یا کاسمک ریز (cosmic rays)کی طرح۔ قرآن میں اسماءِ حسنیٰ کا بیان دراصل اِسی فلسفیانه گُم راهی کی تردید کے طورپر آیا هے، نه که اسماءِ الٰهی کی متعین تعداد کو بتانے کے لیے۔
فلسفے میں یا اُس سے متاثر مذاهب میں خدا کا تصور خالق کے طورپر نهیں کیاگیا هے، بلکه اِس تصور کے مطابق، تخلیق کے تمام مظاهر خود خدا کا اپنا ظهور هیں۔ یه بلا شبه ایک مجرد فلسفیانه قیاس هے۔ یه ایک کھُلی هوئی بات هے که کائنات میں متنوَّع مظاهر پائے جاتے هیں۔ ایسی حالت میں یه صرف ایک بے بنیاد قیاس هے که ایک ایسا مفروضه خدا، جو هر قسم کی صفات سے کُلّی طورپر خالی هو، وه متنوّع تخلیقات کی صورت میں ظاهر هوجائے۔ اِس قسم کے تضادات سے یه ثابت هوتاهے که خدا کا مذکوره تصور محض ایک فلسفیانه قیاس هے، اُس کے حق میں کوئی علمی بنیاد موجود نهیں۔