طوفان نوح
اللہ رب العالمین نے انسان کو پیدا کرکے زمین پر بسایا۔یہ سمجھا جاتا ہے کہ انسان کی آبادکاری ابتدائی دور میں دریائے دجلہ، اور دریائے فرات کے درمیان عراق کے اس علاقے میں ہوئی جس کو میسوپوٹامیہ کہا جاتاہے۔ یہ ایک زرخیز علاقہ تھا۔ یہاں توالد و تناسل کے ذریعہ انسان کی نسل بڑھتی رہی۔ اس علاقے میں انسان لمبے عرصے تک اپنی آزادانہ سرگرمیوں میں مشغول رہا۔ شروع میں لوگ آدم کی شریعت پر تھے۔ لیکن کئی نسل گزرنے کے بعد ان کے اندر جمود (stagnation) آگیا۔ ان کے اندر ضعیف الاعتقادی اور بدعملی پیدا ہوگئی۔ ان کی بیداری کے لیے پیغمبر نوح آئے۔ یہ گویا کہ پرامن تبلیغ کے ذریعہ ان کے اندر بیداری لانے کی کوشش تھی۔ لیکن لمبی مدت کی پرامن اصلاحی کوششوں کے باوجود ان کے اندر دوبارہ بیداری نہیں آئی۔
اب ان کے اندر نئی زندگی لانے کے لیے ہارش ٹریٹمنٹ (harsh treatment) کا طریقہ اختیار کیا گیا۔ قوم نوح کے علاقے میں ایک عظیم طوفان (great flood) آیا۔ اس وقت اپنی قوم کے منتخب افراد کو پیغمبر نوح نے ایک کشتی میں بٹھایا، اور اس کشتی کو تیز طوفان میں ڈال دیا۔
قوم نوح کے یہ منتخب افراد ایک مدت تک کشتی میں تیرتے رہے۔ یہاں تک کہ کشتی تیرتے ہوئے جودی پہاڑ پر رکی۔ الجودی کوہستان ارارات کی اس چوٹی کا نام ہے جو جبل وام (Vam) کے جنوب مغرب میں واقع ہے ۔اس قرب وجوار میں کردوں کی زبان پر آج تک یہ روایت چلی آرہی ہے کہ کشتی نوح یہیں آکر رکی تھی(تفسیر ماجدی،سورہ ھود، حاشیہ 68)۔ اس طوفان کا حوالہ قرآن کی سورہ ھود (11:25-49) میں موجود ہے۔
کشتی کے ذریعہ حفاظت کا یہ مخصوص طریقہ کیوں اختیارکیا گیا۔ اس کا مقصد اولادِ آدم کو میسوپوٹامیہ سے منتشر (disperse) کرکے مختلف ملکوں میں پہنچانا تھا۔ چنانچہ یہ لوگ میسوپوٹامیہ سے کشتی پرسوار ہوکر نکلے اور دھیرے دھیرے ایشیا، یورپ اور افریقہ کے مختلف ملکوں میں پھیل گئے۔ بعد کو انسانوں کا ایک گروہ سمندر پار کرکے امریکا پہنچا، اور نئی دنیا آباد ہوئی۔
قوم نوح کے ساتھ یہ جو معاملہ پیش آیا، وہ ایک اعتبار سے سرزنش کا معاملہ تھا، اور دوسرے اعتبار سے اس کا مقصد یہ تھا کہ ان کے جمود کو توڑا جائے ، اور ان کو زمین کے وسیع تر حصے میں پھیلنے کا موقع دیا جائے۔ محققین نے بتایا ہے کہ کشتی نوح ایسے مقام پر ٹھہری ،جہاں ایشیا، یورپ، اور افریقہ ملتے تھے۔ اس طرح قوم نوح کے افراد کو یہ موقع ملا کہ وہ پھیلتے پھیلتے تین بر اعظموں میں داخل ہوجائیں، اور زمین کے محدود رقبے سے نکل کر زمین کے وسیع تر رقبے میں آباد ہوجائیں۔ قوم نوح کو اس طرح بکھیرنے کا مقصد یہ تھا کہ وہ زمین کے وسیع تر رقبے میں ترقی کے مواقع کو اویل کریں۔