اہل ایمان کا رول
مسلم دور میں یہ ہوا کہ ساری دنیا میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر دین شرک کے بجائے دین توحید کا چرچا ہونے لگا۔ پہلے اگر دنیا میں شرک اور اہل شرک کو وقت کے بادشاہوں کی سرپرستی حاصل تھی تو اب توحید اور اہل توحیدکو حکمرانوں کی سرپرستی حاصل ہونے لگی۔ اس طرح اصولی طور پر یہ ہوا کہ ہر جگہ دین شرک کا غلبہ تقریباً ختم ہوگیا، اور دین توحید کا غلبہ عام طور پر قائم ہوگیا۔ پہلے اگر مظاہر فطرت (nature) کو خدائی کا درجہ حاصل تھا، تو اب فطرت کے خالق کو خدائی کا درجہ حاصل ہوگیا۔
تاہم یہ اصل کام کا نصف حصہ تھا۔ فطرت (nature) کی اعتقادی بالادستی ختم ہوگئی۔ لیکن اس کام کا دوسرا پہلو ابھی باقی تھا۔ یعنی فطرت (nature) کے قوانین کو دریافت کرکے ان کو ٹکنالوجی میں تبدیل کرنا۔ مسلم عہد میں یہ ہواکہ فطرت (nature)پرستش کا موضوع (object of worship) نہ رہی۔ اب دوسرا کام یہ تھا کہ فطرت کو تحقیق کا موضوع (object of investigation) بنایا جائے، فطرت میں چھپے ہوئے قوانین کو دریافت کرکے دنیا میں ٹکنالوجی کا دور لایاجائے، جو اپنی تکمیل تک پہنچ کر جدید تہذیب کا موجد بنے۔ یہ دوسرا کام یورپ کے مسیحی علما نے انجام دیا۔