سیلف کرکشن کی صفت

انسان کے بارے میں اللہ رب العالمین کا منصوبہ کیا تھا۔ قرآن کے اشارات کا مطالعہ کرنے سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اللہ نے انسان کے اندر تخلیقی طور پر ایک مزید صفت رکھ دی۔ یہ صفت اس بات کی ضامن تھی کہ انسان جنات سے مختلف مخلوق ثابت ہوگا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ انسان کے اندر وہ صفت رکھ دی، جس کو قرآن میں نفس لوامۃ کہا گیا ہے(القیامۃ، 75:2)۔ یعنی اپنی غلطی پر نادم ہونا۔ غلطی کے بعد اپنا محاسبہ کرنا۔

یہ گویا انسان کی شخصیت میں سیلف کریکشن (self-correction) کا نظام قائم کرنا تھا۔ اس نظام کی بنا پر یہ امید تھی کہ انسان اپنی غلطی کے بعد اپنا محاسبہ کرے گا۔ وہ اپنی غلطی کو درست کرے گا۔ وہ اپنے عمل کی ری پلاننگ (replanning) کرے گا۔ یعنی انسان اس صفت کا ثبوت دے گا، جس کو آسٹرین عالم نفسیات، الفریڈ ایڈلر (1870-1937) نے انسان کی سب سے بڑی صفت قرار دیا ہے ۔ اس کا مخصوص موضوع شخصی نفسیات (individual psychology)ہے۔ اپنی ریسرچ کے مطابق اس نے پایا کہ انسان کی خصوصیات میں سے ایک نادر خصوصیت اس کی یہ صلاحیت ہے کہ وہ اپنے "نہیں" کو" ہے" میں تبدیل کرسکے:

One of the wonder-filled characteristics of human beings is their power to turn a minus into plus. (The Golden Treasury of WISDOM, B N Bahuguna, Delhi, 1998, p. 139 [Google books])

انسان کی شخصیت میں یہ صفت بلاشبہ ایک نادر صفت ہے، جو صرف انسان کے اندر پائی جاتی ہے۔ اس صفت کی بنا پر انسان جنات کے مقابلے میں یا دوسرے حیوانات کے مقابلے میں ایک ممتاز مخلوق قرار پاتا ہے۔ چنانچہ انسان کی تاریخ بتاتی ہے کہ انسان نے بار بار ایسا کیا ہے کہ وہ ایک غلطی کرنے کے بعد اپنے عمل کی ری پلاننگ کرے، اور اپنی محرومی کو یافت میں بدل دے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom