محفوظ دین، محفوظ امت
قرآن کی ایک آیت ان الفاظ میں آئی ہے: یَاأَیُّہَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَیْکَ مِنْ رَبِّکَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہُ وَاللَّہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللَّہَ لَا یَہْدِی الْقَوْمَ الْکَافِرِینَ (5:67)۔ یعنی اے پیغمبر، جو کچھ تمہارے اوپر تمہارے رب کی طرف سے اترا ہے تم اس کو پہنچا ؤ ، اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو تم نے اللہ کے پیغام کو نہیں پہنچا یا، اور اللہ تم کو لوگوں سے بچائے گا۔ اللہ یقیناً منکر لوگوں کو راہ نہیں دیتا۔
قرآن (الحجر، 15:9) میں ہے کہ دینِ اسلام کے لیے اللہ نے حفاظت کا وعدہ فرمایا ہے— اسلام ایک محفوظ دین ہے، قرآن ایک محفوظ کتاب ہے، پیغمبر ایک محفوظ پیغمبر ہے۔ اسی طرح امت محمدی ایک محفوظ امت ہے۔ حفاظت کا یہ معاملہ کسی فضیلت کی بنا پر نہیں ہے، بلکہ وہ اللہ تعالی کے تخلیقی منصوبہ کی بنا پر ہے۔ یہ اس لیے ہے تاکہ نبوت کا سلسلہ ختم ہونے کے بعد بھی قیامت تک انسان کو ربانی رہنمائی ملتی رہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اگر اسلام محفوظ دین نہ رہے، تو انسان کو محفوظ ہدایت نہیں ملے گی۔ قرآن اگر محفوظ کتاب نہ رہے، تو انسان کے لیے اس دنیا میں مستند رہنمائی کا وجود نہ ہوگا۔ اگر پیغمبر محفوظ پیغمبر نہ رہے،تو اس کے لیے اپنی دعوتی ذمے داری کو درست طور پر انجام دینا ممکن نہ رہے گا۔اسی طرح امت محمدی ایک محفوظ امت ہے۔ اگر یہ امت محفوظ نہ ہو ،توقیامت تک دعوتی ذمے داری کو درست طور پر انجام دینا اس کے لیے ممکن نہ رہے گا۔