سائنس اور اسلام
قرآن میں ایک دعوتی حقیقت کو ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے:یُرِیدُونَ لِیُطْفِئُوا نُورَ اللَّہِ بِأَفْوَاہِہِمْ وَاللَّہُ مُتِمُّ نُورِہِ وَلَوْ کَرِہَ الْکَافِرُونَ (61:8)۔ یعنی وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کی روشنی کو اپنے منھ سے بجھا دیں، حالاں کہ اللہ اپنی روشنی کو پورا کرکے رہے گا، خواہ منکروں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو۔
قرآن کی ا س آیت میں نور (روشنی) سے مراد حق کےدلائل ہیں۔ یعنی ہر زمانے کے انسان جس چیز کو دلیل کا درجہ دیتے تھے، اس استدلالی زبان میں اللہ تعالی نے اپنے دین کو انبیاء کے ذریعہ مدلل فرمایا۔ تاکہ ہر زمانے کے انسان پر حق کی حجت قائم ہوسکے۔ یہی واقعہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معاصر لوگوں کے ساتھ پیش آیا۔ لیکن رسول اللہ کی نبوت قیامت تک کے لیے ہے۔ اس لیے اللہ تعالی نے یہاں یہ انتظام فرمایا، تاکہ بعد کے لوگوں کے ذہن کے مطابق اللہ کا دین مدلل ہوسکے۔
اتمام نور سے مراد یہ ہے کہ ہر زمانے کے انسان کے عقلی تقاضے کے مطابق دین کا مدلل کیا جانا۔ اس اعتبار سے آخری زمانہ غالباً وہ زمانہ ہے جس کو سائنس کا زمانہ کہا جاتا ہے۔ موجودہ زمانے میں سائنسی استدلا ل کو اعلیٰ استدلال مانا جاتا ہے۔ اس لیے انسان کی نسبت سے اتمام نور یہ ہوگا کہ سائنسی دور کے عقلی تقاضے کے مطابق دینِ حق کو مدلل کیا جائے۔
یہی وہ بات ہے،جو حدیث رسول میں اس طرح بیان کی گئی ہے:مَا مِنَ الْأَنْبِیَاءِ مِنْ نَبِیٍّ إِلَّا قَدِ اُعْطِیَ مِنَ الْآیَاتِ مَا مِثْلُہُ آمَنَ عَلَیْہِ الْبَشَرُ، وَإِنَّمَا کَانَ الَّذِی أُوتِیتُ وَحْیًا أَوْحَى اللہُ إِلَیَّ، فَأَرْجُو أَنْ أَکُونَ أَکْثَرَہُمْ تَابِعًا یَوْمَ الْقِیَامَةِ(صحیح مسلم، حدیث نمبر152)۔ یعنی ہر نبی کو وہ نشانیاں دی گئیں، جن کے مثل پر (ان کے زمانے کے) لوگ ایمان رکھتے تھے۔ اور مجھ کو جو چیز دی گئی ہے، وہ وحی ہے، جو اللہ نے میری طرف بھیجا ہے۔ میں امید رکھتا ہوں کہ میرے متبعین قیامت کے دن سب سے زیادہ ہوں گے۔ اس کی شرح میں احمد بن محمدالقسطلانی نے یہ بات بیان کی ہے: وہو القرآن ... فإنہ یشتمل على الدعوة والحجّة وینتفع بہ إلى یوم القیامة( ارشاد الساری، جلد7 صفحہ 444)۔ یعنی مجھے جو دیا گیا، وہ قرآن ہے۔ کیوں کہ وہ دعوت اور حجت پر مشتمل ہے، اور ان سے قیامت تک فائدہ اٹھایا جائے گا۔ فَہِیَ تشاہد بِعَین الْعقل (کشف المشکل لابن الجوزی ، جلد3، صفحہ 412)۔یعنی اس کا مشاہدہ عقل کی آنکھ سے کیا جاتا ہے۔