امن کی اشاعت

ایک روایت کے مطابق، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إِنَّ السَّلَامَ اسْمٌ مِنْ أَسْمَاءِ اللَّہِ وَضَعَہُ اللَّہُ فِی الْأَرْضِ فَأَفْشُوہُ بَیْنَکُمْ (الادب المفرد، حدیث نمبر 989)۔ یعنی بیشک السلام اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے، جس کو اس نے زمین میں رکھا ہے، تو اس کو تم لوگ آپس میں پھیلاؤ۔ اس حدیث میں السلام کا لفظی مطلب ہے، امن (peace)، سلامتی، چین و سکون، امان و حفاظت، صلح جوئی، وغیرہ۔

اس حدیث میں اللہ کے نام سے مراد اللہ کا مطلوب ہے۔ یعنی اللہ کی مطلوبات میں سے ایک مطلوب وہ ہے، جس کو ہم اپنی زبان میں امن کہتے ہیں۔ اہل ایمان کو چاہیے کہ وہ امن (peace) کو خوب پھیلائیں۔ اللہ کو یہ مطلوب ہے کہ انسانوں کے درمیان امن کا ماحول قائم ہو۔ اللہ کو مطلوب ہے کہ انسانوں کا معاشرہ امن کا معاشرہ ہو۔ کیوں کہ جہاں امن ہوگا، وہاں تمام مطلوباتِ الٰہی کی اشاعت اعلیٰ سطح پر ممکن ہوجائے گی۔ جہاں امن ہے، وہاں عبادت کا ماحول ہے۔ جہاں امن ہے، وہاں اللہ کے پیغام کو پھیلانے کا ماحول ہے۔جہاں امن ہے، وہاں تعلیم اور دعوت ،وغیرہ کا کام کرنا آسان ہے۔ سماج کے اعتبار سے امن کی حیثیت خیر مطلق(absolute good) کی ہے۔ امن ہے، تو سب کچھ ہے، اور امن نہیں تو کچھ بھی نہیں۔ ہر سماجی ترقی امن کے ماحول میں ممکن ہے۔

امن کے ماحول کا مطلب ہے فطری ماحول۔ خالق کا بنایا ہوافطری ماحول ہمیشہ پرامن ماحول ہوتا ہے۔ پرامن ماحول میں مثبت مزاج پھیلتاہے۔ پرامن ماحول میں یہ موقع ہوتا ہے کہ انسان کسی مزاحمت کے بغیر ہر اچھے کام کو انجام دے سکے۔ امن کا ماحول ہر مفید اور تعمیری کام کے لیے ضروری ہے۔ کسی بھی سماج میں امن کا ماحول لانے کے لیے ضروری ہے کہ لوگوں کے اندر مخالف امن سرگرمیاں ختم ہوجائیں۔ مخالفِ امن سوچ موجود نہ رہے۔ امن کا ماحول تعلیم کے ماحول سے شروع ہوتا ہے۔ تعلیم کے ذریعے وہ ذہن بنتاہے، جو سماج کے لیے تعمیری کام کرتاہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom