شہادت اعظم
اس تاریخی عمل کا غالباً آخری دور وہ ہے، جو تقدیر الٰہی کے تحت غالباً اکیسویں صدی میں پیش آنے والا ہے۔ اس عمل کو قرآن میں گلوبل انذار (الفرقان، 25:1) اور حدیث میں شہادت اعظم (صحیح مسلم، حدیث نمبر2938) کا نام دیا گیا ہے۔پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشین گوئی کی زبان میں بتایا ہے کہ انسانی تاریخ کے آخری زمانے میں ایک واقعہ پیش آئےگا، یعنی شہادت اعظم کا واقعہ۔ شہادت اعظم کا مطلب ہے سب سے بڑی گواہی (the greatest witness)۔گواہی کا مطلب ہے زمین پر پیدا ہونے والے انسانوں کو اللہ کے تخلیقی منصوبہ (creation plan of God) سے واقف کرانا۔ تاکہ انسان دنیا میں خالق کے اسکیم آف تھنگس سے باخبر ہوکر زندگی گزارے۔ اس کام کو قرآن میں انذار کہا گیا ہے۔ انسانی تاریخ کے ہر دور میں انذار کا یہ کام مسلسل طور پر جاری رہا۔ کبھی پیغمبروں کے ذریعے اور کبھی ان مصلحین کے ذریعے جنھوں نے پیغمبر کی نیابت میں انذار کے اس کام کو انجام دیا۔