عصری اسلوب میں دعوت
اس وقت جو رول اہل ایمان کو انجام دینا ہے، وہ ہے وقت کے مطابق اعلیٰ ذہنی مستویٰ (higher intellectual level) پر دعوت الی اللہ کا کام انجام دینا۔ یہ کام سائنسی دریافتوں کے ذریعہ بالقوۃ طور پر (potentially) انجام پاچکا ہے۔ اب اہل ایمان کو یہ کرناہے کہ وہ اس بالقوۃ کوبالفعل (actual)بنائیں۔ وہ فطرت (nature) میں دریافت کردہ حقیقتوں کو ربانی شہادت کے طور پر دنیا کے سامنے لائیں۔
اس کام کا اصل نشانہ یہ ہے کہ خدا کے ہدایت نامہ قرآن کو دنیا کی ہر زبان میں معیاری ترجمہ کرکے اس کو تمام قوموں تک پہنچانا، تاکہ دنیا یہ جانے کہ جن حقیقتوں کو موجودہ زمانے میں سائنسی تحقیق کے طور پر انسان نے دریافت کیا ہے، وہ حقیقتیں پیشگی طور پر قرآن میں "آیات" کی زبان میں بتا دی گئی تھیں۔ ایک حدیث میں بتایا گیا ہے کہ ایک وقت آئے گا جب کہ کلمۂ اسلام ہر چھوٹے اور بڑے گھر میں پہنچ جائے (مسند احمد، حدیث نمبر 23814)۔ اس کا مطلب ہے قرآن کا گلوبل ڈسٹری بیوشن ، یعنی قرآن کو ہر قوم کی قابل فہم زبان میں پہنچادینا۔اس کام میں اصل اہمیت قرآن کے اشاعت کی ہے۔ لیکن اسی کے ساتھ قرآن کی ضروری تشریح کرنا بھی اس کا ایک حصہ ہے۔ اس مقصد کےلیے ایک مدد گار لٹریچر (supporting literature) بھی ضروری ہے، جو قرآن کو لوگوں کے لیے ان کے اپنے مائنڈ سیٹ کے اعتبار سے قابلِ فہم (understandable) بنادے۔