مواقع اویل کرنا

نصیحت کا اصول یہ ہے کہ دوسروں کے عمل سے تجربہ (experience) حاصل کیا جائے۔ دوسروں کے تجربے سے جو چیز باعتبار نتیجہ ہلاکت ثابت ہوئی ہو، اس کو چھوڑ دیا جائے، اور ان کے تجربے سے جو مفید سبق حاصل ہوتا ہو، اس کو لے لیا جائے۔ مثلاً یہ کہ جنگ کے منفی تجربے سے سبق لینا، اور جنگ کا طریقہ چھوڑ کر پر امن دعوت کا طریقہ اختیار کرنا۔ اس سلسلے میں صحابی رسول عبد اللہ ابن مسعود کا ایک حکیمانہ قول ان الفاظ میں آیا ہے:السَّعِیدُ مَنْ وُعِظَ بِغَیْرِہِ (صحیح مسلم، حدیث نمبر 2645) ۔ یعنی سعید وہ ہے جو دوسروں سے اپنے لیے نصیحت حاصل کرے۔

موجودہ زمانے کے مسلمانوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر ایسا ہوا کہ انھوں نے ہر قسم کی قربانی کے باوجود صرف کھویا، ان کو کچھ بھی حاصل نہ ہوسکا۔ اب حقیقت پسندی کا تقاضا ہے کہ مسلمان بحیثیت مجموعی یو ٹرن (U-Turn) لیں۔ وہ جنگ اور تشدد کے طریقہ کو مکمل طور پر چھوڑ دیں، اور پر امن انداز اختیار کرتے ہوئے، دعوت الی اللہ کے کام میں لگ جائیں۔ یہی تاریخ کا تقاضا ہے، اور یہی اسلام کا تقاضا بھی۔

وقت کے ان مواقع کو دعوتی عمل کے لیے کیسے اویل کیا جائے۔ اس سلسلے میں مسلمانوں کے لیے اسلام کی قدیم تاریخ میں بھی نمونے موجود ہیں، اور سیکولر قوموں کی تاریخ میں بھی ۔ انسانی تاریخ اس قسم کی مثالوں سے بھری ہوئی ہے۔ اصل ضرورت یہ ہے کہ تاریخ کا مطالعہ بے آمیز ذہن کے ساتھ کیا جائے۔ غیر متاثر ذہن کے ساتھ پورے معاملے کا از سر نو جائزہ لیا جائے۔ اگر ایسا کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ کچھ دروازے اگر بند ہوئے ہیں تو دوسرے دروازے پوری طرح کھلے ہوئے ہیں۔ اگر حالات کو سمجھ کر ری پلاننگ کی جائے تو یقیناً مستقبل کی نئی تعمیر کی جاسکتی ہے۔ شرط یہ ہے کہ ماضی کی ناکامیوں کو بھلایا جائے، اور مستقبل کے امکانات کو لےکر اپنےعمل کا منصوبہ بنایاجائے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom