عسر میں یُسر
11ستمبر 2001 کو نیو یارک اور واشنگٹن میں جو بھیانک واقعہ ہوا، اس کے نتیجے میں ساری دنیا کا میڈیا اسلام کو ٹررزم (terrorism) کے روپ میں دیکھنے لگا۔ مگر اس عسر میں بھی یُسر کا ایک پہلو نکل آیا۔ رپورٹیں بتاتی ہیں کہ اس کے بعد لوگوں کے اندر اسلام کے بارے میں تجسس (curiosity)کا ذہن پیدا ہوا۔ چنانچہ پوری دنیا میں بڑے پیمانے پر اسلام کا مطالعہ کیا جانے لگا۔ خود اس وقت کے امریکی صدر بش نے واشنگٹن کے اسلامک سینٹر کی زیارت کی۔ کہاجاتا ہے کہ اس وقت کے برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیر نے اس دوران دوبار قرآن کا مطالعہ کیا ہے۔ جرمنی سے آئے ہوئے مسٹر فاروق نے بتایا کہ 11 ستمبر کے واقعہ کے بعد قرآن کے جرمن ترجمہ کی مانگ اتنی زیادہ بڑھی کہ مارکٹ سے جرمن ترجمہ کی کاپیاں ایک ہفتے کے اندر ختم ہوگئیں۔ یہی معاملہ اکثر مقامات پر پیش آیا۔
اس طرح کی مختلف مثالیں دیتے ہوئے میں نے کہا کہ قرآن میں ارشاد ہوا ہے کہ فَلَا تَخْشَوْہُمْ وَاخْشَوْنِ (5:3)۔ یعنی پس تم ان سے نہ ڈرو، صرف مجھ سے ڈرو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلام کے ظہور کے بعد اب دنیا سے خشیتِ انسانی کا دور ختم ہوگیا، اب دنیا خشیت ربانی کے دور میں داخل ہوچکی ہے۔ اب ہمیں صرف یہ کرنا ہے کہ اللہ کے ساتھ اپنے معاملہ کو درست رکھیں۔ جہاں تک انسان کا معاملہ ہے، اس کو اللہ نے خود نظامِ فطرت کے تحت پیشگی طور پر ہمارے موافق بنادیا ہے۔ (ماہنامہ الرسالہ، برطانیہ کا سفر، ستمبر 2002)