جنت کا تعارف
25 نومبر کو دوپہر بعد کے سیشن میں ڈاکٹر ہیمنت شاہ کی تقریر تھی۔ انھوں نے جین ازم کے نقطۂ نظر سے خطاب کیا۔ خطاب کے بعد سوال و جواب کا وقفہ تھا۔ انھوں نے اپنے خطاب میں یہ کہا تھا کہ پیس قائم کرنے کے لیے سب سے زیادہ ضروری چیز برداشت (restraint) ہے۔ برداشت کرنے والے کو پیس آف مائنڈ ملتا ہے جو کہ جین ازم میں انسانی ترقی کا اعلیٰ درجہ ہے۔
اس سلسلہ میں میں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا یہ کہنا صحیح ہے کہ برداشت سے پیس حاصل ہوتا ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کوئی برداشت کیوں کر ے۔ برداشت میں کچھ چھوڑنا پڑتا ہے۔ اور انسان چھوڑنے پر اسی وقت راضی ہوتا ہے جب کہ اس کو کوئی اس سے بڑی چیز مل رہی ہو۔ میں نے کہا کہ اسلام میں بھی صبر و برداشت کا اصول ہے۔ اسلام میں اس کا انعام یہ بتایا گیا ہے کہ ایسے آدمی کو ابدی جنت (eternal paradise)بطور انعام ملے گی۔ مگر آپ جس چیز کو انعام بتاتے ہیں وہ صرف پیس آف مائنڈ ہے۔ انسان کا نفسیاتی مطالعہ بتاتا ہے کہ آدمی صرف پیس آف مائنڈ کے نام پر اپنے مادی حقوق کو چھوڑنے پر راضی نہیں ہوتا۔ اسلام ضبط (restraint) کی زندگی کا انعام جنت کی اٹرنل ورلڈ کی شکل میں دیتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اسلام میں ضبط و تحمل کی تعلیم بھی ہے، اور اسی کے ساتھ ضبط و تحمل کا محرک بھی۔ جب کہ دوسرے مذہبی یا غیر مذہبی نظاموں میں یہ ہے کہ وہ ضبط و تحمل کی تلقین تو کرتے ہیں، مگر وہ اس کے لیے کوئی محرک (incentive) پیش نہیں کرپاتے، اورمحرک کے بغیر صرف تلقین کی عملی طور پر کوئی اہمیت نہیں۔