جدید دنیا میں دعوتی امکانات
حیدرآباد کے اس سفر میں ایک تعلیم یافتہ مسلمان سے گفتگو ہوئی۔ میں نے اُنہیں انگریزی میں چھپا ہوا ایک انویٹیشن دکھایا۔ اس میں مجھے تقریر کرنے کے لیے بلایا گیا تھا۔ یہ دعوت نامہ دی انلا\ئٹینمنٹ فاؤنڈیشن (The Enlightenment Foundation) کی طرف سے تھا۔
اس میٹنگ کا موضوع یہ تھا کہ میں کون ہوں ( Who Am I) میں نے کہا کہ اس طرح کے ادارے بڑی تعداد میں تقریباً ہر شہر میں قائم ہیں۔اس میں شرکت کرنے والوں کو پوری آزادی ہوتی ہے کہ وہ اپنے نقطۂ نظر سے زیر بحث موضوع پر بولے، اور اپنے علم کے مطابق، سوال کا جواب دے۔ اس طرح گویا ہر شہر میں ایک قسم کا دعوتی میدان کھلا ہوا ہے۔ تعلیم یافتہ مسلمان وہاں جاکر آزادانہ طور پر اپنی بات پیش کرسکتے ہیں، بشرطیکہ اُن کا انداز خالص علمی ہو۔ مناظرہ کا انداز، سیاسی پروپیگنڈے کا انداز یا قومی وکالت کا انداز نہ ہو۔ اس امکان کو اگر استعمال کیا جائے تو ہر شہر میں خاموش انداز میں دعوت کا کام شروع ہوجائے گا۔ مگر موجودہ مسلمانوں میں چونکہ دعوتی جذبہ نہیں اس لیے اُنہوں نے نہ اس جدید امکان کو جانا، اور نہ اُس کو استعمال کیا۔