دعوتی تڑپ

آشرم سے واپسی میں ہم لوگ ڈاکٹر گوپی ناتھ کے مکان میں تھوڑی دیر کے لیے ٹھہرے۔ اس وقت میری آنکھوں سے مسلسل آنسو جاری تھے۔ کئی لوگ وہاں موجود تھے۔ لوگ چاہتے تھے کہ میں کچھ کہوں۔ مگر میں جذبات سے اتنازیادہ مغلوب تھا کہ میں کچھ نہ بول سکا۔ میں سوچ رہا تھا کہ موجودہ زمانہ اتنا زیادہ مختلف زمانہ ہے کہ آج شاید ایک شخص صرف ’مہدی‘‘ بن سکتا ہے وہ ’’ہادی‘‘ نہیں بن سکتا۔ میرے دل میں انسانیت کی تڑپ طوفان بن کر ہلچل برپا کئے ہوئے تھی۔ مگر سمجھ میں نہیں آتا کہ آج کے انسان کو کس طرح خدا سے ملایا جائے۔ آج کے انسان کو کس طرح خدا کا پیغام پہنچایا جائے۔

موجودہ زمانہ میں غیر مسلم تو کیا، مسلمان بھی سچائی سے آخری حد تک دو رہیں۔ ہر آدمی مادیات میں گم ہے۔ ربانیات کی نہ کسی کو معرفت ہے اور نہ کسی کو سننے کی فرصت۔ڈاکٹر گوپی ناتھ نے اپنے گھر میں ایک میز پر طرح طرح کے کھانے کی چیزیں اور مشروب رکھے، مگر میں نہ کھا سکا اورنہ کچھ پی سکا۔ میری آنکھوں سے مسلسل آنسو بہہ رہے تھے۔ میں سوچ رہا تھا کہ کاش میرے پاس طاقت ہوتی اور میں انسانوں کے اجتماع میں داخل ہو کر امریکی سائنس داں کی طرح مائک چھین لیتا اور چلّا کر کہتا:

Stop everything, I want to inform you the law of the universe.

وہ لوگ بھی کیسے عجیب ہوں گے جوہادی بننے کے دعویدار ہوں حالانکہ وہ مہدی بھی نہ ہوں۔ جو معلم بنے ہوئے ہوں حالانکہ وہ متعلم بھی نہ ہوں۔ جو اپنے کو پانے والے کے روپ میں ظاہر کرتے ہوں حالانکہ وہ ڈھونڈنے والے بھی نہ ہوں۔ جو خدا کو جاننے کے دعویدار ہوں حالانکہ انہوں نے اپنے آپ کو بھی نہ جانا ہو۔(ماہنامہ الرسالہ، کیرلاکا سفر، فروری2003)

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom