دعوت کیا ہے
حیدر آباد کے سفر (دسمبر 2002)میں کچھ مسلم نوجوانوں سے بات کرتے ہوئے میں نے کہا کہ دعوت کاکام آدمی کو فطرت کے راستہ پرلے آنا ہے۔ اس کا مقصد کنڈیشننگ کو ختم کرکے انسان کو اپنی فطرت پرقائم کرنا ہے، مسلم وغیرمسلم دونوں کا مسئلہ یہی ہے:
Dawah is de-conditioning, both of Muslims as well as of non-Muslims.
حدیث میں بتایا گیا ہے کہ ہر انسان اپنی فطرت پر پیدا ہوتا ہے۔ پھر اُس کے ماں باپ اُس کو یہودی اور نصرانی اور مجوسی بنا دیتے ہیں (کُلُّ مَوْلُودٍ یُولَدُ عَلَى الفِطْرَةِ، فَأَبَوَاہُ یُہَوِّدَانِہِ، أَوْ یُنَصِّرَانِہِ، أَوْ یُمَجِّسَانِہِ)صحیح البخاری، حدیث نمبر 1385۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عام انسان اپنے ماحول سے متاثر ہو کر سچائی سے ہٹ جاتا ہے۔ اسی طرح مسلمانوں کے بارہ میں قرآن و حدیث سے ثابت ہے کہ بعد کے زمانہ میں وہ، دوسری امتوں کی طرح خود ساختہ دین کو دین سمجھ کر اُس پر قائم ہوجائیں گے۔ اس اعتبار سے دونوں ہی گروہوں کا کیس اپنے اپنے لحاظ سے کنڈیشننگ کا کیس ہے۔ اور دونوں ہی کے سلسلہ میں یہ کرنا ہے کہ اُن کی کنڈیشننگ کو ختم کر کے اُنہیں اپنی اصل حالت کی طرف لوٹایا جائے۔