معاندانہ انداز، نارمل انداز
7 ستمبر کی صبح کو میری قیام گاہ پر کچھ مسلمان بیٹھے ہوئے تھے۔ اس موقع پر ان بعض ہندوؤں کا ذکر ہوا جنہوں نے کل شام کے جلسے میں کچھ ٹیڑھے قسم کے سوالات کئے تھے۔ ایک صاحب نے کہا کہ جلسہ کے بعد میری ملاقات اسی قسم کے ایک ہندو سے ہوئی۔ یہ ہندو کل شام کے جلسہ میں بظاہر بہت معاندانہ انداز میں بول رہا تھا۔ مگر جلسہ کے بعد وہ آپ کے سامنے آیا اور آپ کو پرنام کیا۔ پھر میں اُس سے ملا تو اُس نے مجھ سے نارمل انداز میں بات کی۔ یہ قصّہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کا یہ مزاج ہوتا ہے کہ وہ جب کسی میٹنگ میں آتے ہیں تو صرف بولنے کے لیے بولتے ہیں، ورنہ ان کے دل کے اندر کچھ بھی نہیں رہتا۔
اس معاملہ کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اس قسم کے افرادکے دل میں شکایت کا لاوا بھرا ہوا ہے۔ ان کو ایک ایسا موقع مل جاتا ہے جہاں وہ اپنے لاوے کوباہر لا سکتے ہیں۔ اس طرح یہ ہوتا ہے کہ ان کے دل کی بھڑاس نکل جاتی ہے۔(ماہنامہ الرسالہ،میرٹھ کا سفر، اپریل2004)