سماجی میل جول

میں نے بار بار ایسی کانفرنسوں میں شرکت کی ہے جہاں ساری کارروائی انگریزی میں ہوئی ہے۔ ایسے مواقع پر زیادہ تر میں اپنی تقریر لکھے ہوئے پیپر کی صورت میں کرتا تھا اور جزئی طورپر انگریزی میں کلام کرتا تھا۔ شانتی گری آشرم (کیرالا) میں لوگ یا تو ملیالم جانتے ـتھے یا انگریزی۔ اس لیے یہاں پوری مدت میں انگریزی ہی میں بولنا اور گفتگو کرنا پڑا۔ اس موقع پر پہلی بار مجھے اپنی اس استعداد کا تجربہ ہوا کہ میں خدا کے فضل سے انگریزی میں بے تکلف بول سکتا ہوں، اور بے تکلف تقریر کرسکتا ہوں۔ اس ذاتی تجربہ نے میرے دعوتی جذبہ میں ایک نیاحوصلہ پیدا کردیا۔

یہاں کانفرنس کی وجہ سے تعلیم یافتہ ہندو بڑی تعداد میں اکٹھا تھے۔ ان سے بڑے پیمانہ پر انٹرایکشن ہوا۔ اندازہ ہوا کہ لوگ عجیب عجیب قسم کی غلط فہمیوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ موسیٰ کی ابتدائی عمر فرعون کے محل میں گزری۔ اس لیے موسیٰ کے بارے میں یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ اعلیٰ نسل میں پیدا ہوئے۔ مسیح نے مچھیروں کے درمیان کام کیا اس لیے اُنہوں نے سمجھ لیا کہ وہ نچلے طبقہ میں پیدا ہوئے۔

اسی طرح پیغمبر ِ اسلام کو اپنے وطن مکہ سے ہجرت کرنا پڑا، اس لیے اُنہوں نے سمجھ لیا کہ پیغمبر ِ اسلام نے مظلوم اور ناکام حالت میں وفات پائی۔ ضرورت ہے کہ اسلام کے بارے میں ہر قسم کی معلوماتی کتابیں بڑے پیمانہ پر تیار کرکے پھیلائی جائیں۔ اسی کے ساتھ بڑے پیمانہ پر مسلم اور غیر مسلم کا انٹرایکشن ہو۔ ڈائیلاگ کیے جائیں۔ تعلیمی اداروں میں دونوں گروہ کے لوگ بڑی تعداد میں تعلیم حاصل کریں۔ تاہم صرف کتابیں چھاپنا کافی نہیں۔ زندگی کی سرگرمیوں میں دونوں کی شرکت ضروری ہے۔ (ماہنامہ الرسالہ، کیرلاکا سفر، فروری2003)

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom