پیغمبر کا مشن

میرٹھ میں کچھ تعلیم یافتہ ہندوؤں سے بات کرتے ہوئے میں نے کہا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ ہمیشہ دو قسم کے لیڈر دنیا میں ر ہے ہیں۔ ایک وہ جن کو ریفارمر کہا جاسکتا ہے، اور دوسرے وہ جن کو پرافٹ (پیغمبر)کہا جاتا ہے۔ دونوں میں فرق یہ ہے کہ ریفارمر کا نظریہ انسان بمقابلۂ انسان (man versus man) کے اصول پر مبنی ہوتا ہے اور پرافٹ کا نظریہ انسان بمقابلۂ خدا (man versus God) کے اصول پر قائم ہے۔ ریفارمر کا طریقہ ہمیشہ انسانوں میں دو متحارب گروہ بناتا ہے۔ ریفارمر یہ کرتا ہے کہ وہ انسانیت کے ایک گروہ کو معصوم کے طورپر لیتا ہے اور دوسرے گروہ کو خطاوار کے طور پر۔ اور پھر وہ مفروضہ معصوم گروہ کو مفروضہ خطا وار گروہ سے ٹکرادیتا ہے۔

مثلاً فرانس کے سیاسی ریفارمر روسو نے انسانیت کو سیاسی مظلوم اور سیاسی ظالم کے نام سے دوگروہوں میں بانٹا۔ چنانچہ روسو کی کتاب معاہدۂ عمرانی (Social Contract) اس جملہ سے شروع ہوتی ہے— انسان آزاد پیدا ہوا تھا مگر میں اُس کو زنجیروں میں جکڑا ہوا پاتا ہوں:

Man was born free. But I find him in chains.

اس قسم کا نظریہ ہمیشہ انسانیت کو بانٹتا ہے۔ وہ انسانوں کے درمیان گروہی نزاع پیدا کرتاہے۔ وہ انسانوں کے درمیان نفرت اور تناؤ جیسے منفی جذبات پیدا کرتا ہے۔ پیغمبر کے طریقہ کی مثال دیتے ہوئے میں نے کہا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الْخَلْقُ عِیَالُ اللَّہِ (سارے انسان خدا کی فیملی ہیں )مسند البزار، حدیث نمبر 6947۔ اس نظریہ میں ایک طرف خدا ہوتا ہے اور دوسری طرف تمام انسان۔ اس طرح یہ نظریہ تمام انسان کو ایک اُصول پر متحد کردیتا ہے۔ آپس میں ایک دوسرے کے لیے مثبت جذبات فروغ پاتے ہیں، نہ کہ منفی جذبات۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom