مذہب کی ضرورت

حیدر آباد کے سفر (دسمبر 2002)میں ایک تعلیم یافتہ ہندو نے گفتگو کے دوران کہا کہ آپ لوگ خدا اور روحانیت کی بات کرتے ہیں، لیکن آج کا ایک انسان جس کے پاس پیسہ ہے اور جس کو مادّی سہولتیں حاصل ہیں وہ کہتا ہے کہ ہم کو خدا اور روحانیت کی کیا ضرورت۔ ہم جو کچھ چاہتے ہیں وہ سب کچھ ہم کو اس کے بغیر ملا ہوا ہے۔ پھر کیوں خدا اور روحانیت جیسی چیزوں میں اپنے دماغ کو الجھائیں۔

میں نے کہا کہ آپ کو جوچیز ملی ہوئی ہے وہ کیا ہے۔ وہ صرف وہ چیزیں ہیں جو آپ کے جسم کو آرام دے سکیں۔ مگر یہ تو زندگی کی حیوانی سطح ہے۔ کوئی بھی حیوان اس قسم کی زندگی حاصل کرسکتا ہے۔ انسان کی اصل عظمت یہ ہے کہ وہ دماغ رکھتا ہے۔ جسم تو صرف اس دماغ کی سواری ہے۔ انسان کی اصل ترقی اس میں ہے کہ اُس کا دماغ ترقی کرے۔ اگر جسم فربہ ہوجائے اور دماغی سطح پر کوئی ترقی نہ ہو توایسی ترقی کی کوئی قیمت نہیں۔ خدا اور روحانیت کا راستہ اسی دماغی ترقی کو حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔میں نے کہا کہ آپ جیسے لوگ یہ کرتے ہیں کہ وہ مخصوص تعلیم اور ٹریننگ کے ذریعہ دماغ کے ایک حصہ کو ترقی یافتہ بنا لیتے ہیں۔ یہ دماغ کا پروفیشنل حصہ ہے۔ ایسے لوگ پروفیشنل اعتبار سے ذہین معلوم ہوتے ہیں۔ مگر دماغ کے دوسرے فکری پہلوؤں کے اعتبار سے وہ بالکل غیر ترقی یافتہ حالت میں پڑے رہتے ہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom