سیاست کی دو قسم
سیاست (politics) کا لفظ عام طورپر اُن سرگرمیوں کے لیے بولا جاتا ہے جو کسی مقام پر اجتماعی طاقت کے حصول کے لیے کی جائیں۔ چوں کہ اجتماعی طاقت پر ہمیشہ کسی فرد یا گروہ کا قبضہ ہوتاہے، اِس لیے سیاسی عمل میں اُس کے شروع ہی سے ٹکراؤ کا تصور شامل ہوجاتا ہے، یعنی قابض گروہ کو ہٹا کر اس کی جگہ خود قبضہ حاصل کرنا۔
سیاست کے اِس تصور کی بناپر عام طورپر تبدیلی کی سیاست (politics of change) کو سیاست سمجھا جاتاہے۔ لیکن اِس سے بھی زیادہ بڑی سیاست وہ ہے عدم تبدیلی کی سیاست (plitics of no-change) کے اصول پر قائم ہے۔
تبدیلی کی سیاست میں یہ ہوتا ہے کہ ایک منفی نشانہ (negative target) آدمی کا نشانہ بن جاتا ہے۔ اور مثبت نشانہ (positive target) اُس وقت تک کے لیے موخر ہوجاتا ہے، جب تک کہ منفی نشانہ راستے سے ہٹ نہ جائے۔ تبدیلی کی یہ سیاست آدمی کو دوچیزوں کا تحفہ دیتی ہے— منفی سوچ، اور تخریبی عمل۔ انسان اِنھیں دو چیزوں میں گھرا رہتا ہے اور موجود مواقع کو استعمال کیے بغیر وہ ناکامی کے احساس کے ساتھ مرجاتا ہے۔
اِس کے مقابلے میں عدم تبدیلی کی سیاست، اوّل سے آخر تک، کامیابی کی سیاست ہے۔ وہ آدمی کو مثبت سوچ دیتی ہے۔ وہ آدمی کو تعمیری نشانہ عطا کرتی ہے۔ وہ آدمی کو اِس قابل بناتی ہے کہ وہ اپنے وقت اور اپنی طاقت کو بے فائدہ سرگرمیوں سے بچائے اور مکمل طورپر نتیجہ خیز عمل میں اپنے آپ کو لگا دے— تبدیلی کی سیاست کا نشانہ تخریبِ غیر ہوتا ہے، اورعدم تبدیلی کی سیاست کا نشانہ تعمیر ِ خویش۔
عدم تبدیلی کا مطلب بے تبدیلی نہیں ہے، اِس کا مطلب یہ ہے کہ حالتِ موجودہ سے عملی ٹکراؤ کیے بغیر اپنا مقصد حاصل کرنے کی کوشش کی جائے۔ حالتِ موجودہ سے ٹکراؤ اکثر حالات میں صرف اپنے وقت اور اپنی طاقت کے ضیاع کے ہم معنیٰ ہوتا ہے۔ ایسا عمل اپنے نتیجے کے اعتبار سے بے عملی کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا۔