بے فائدہ جنگ

جارج بش جونئر کی صدارت میں امریکا نے 2003 میں عراق پر حملہ کیا۔ مبصرین کے اندازہ کے مطابق، امریکا کے لیے یہ جنگ ایک تباہ کن جنگ ثابت ہوئی۔ اِس جنگ میں براہِ راست طورپر امریکا کے تین ٹریلین ڈالر خرچ ہوئے۔ اِس کے علاوہ، بالواسطہ خرچ کی مقدار دو ٹریلین ڈالر تھی، یعنی مجموعی طورپر پانچ ٹریلین ڈالر۔ اِس جنگ پر بہت سی کتابیں چھپی ہیں، ان میں سے ایک کتاب یہ ہے:

The Three Trillion Dollar War by: The True Cost of the Iraq Conflict. by Joseph Stiglitz, Linda Bilmes.

اِس کتاب پر مسٹر ایم کے بھندرا کمار(M.K. Bhandra Kumar) نے تبصرہ کیا ہے۔ یہ تبصرہ، انگریزی اخبار ہندو (The Hindu) کے شمارہ 24 جون 2008 میں چھپا ہے۔ اِس تبصرے کا عنوان درست طورپر یہ ہے:

An Unaffordable War

تبصرہ نگار نے اپنے مضمون کو اِن الفاظ پر ختم کیا ہے— بلاشبہہ بش ایڈمنسٹریشن اِس جنگ کے فوائد کا اندازہ کرنے میں غلطی پر تھا۔ اِس سے بھی زیادہ تباہ کن بات امریکی شہریوں کے لیے یہ ہے کہ عمداً اِس جنگ کا کم تر اندازہ کیا گیا، تاکہ اس کو ایک قابلِ عمل جنگ کی صورت میں ظاہر کیا جاسکے:

No doubt, the Bush administration was wrong about the benifits of this war, but even more disastrous for the American citizen is that it wilfully underestimated the cost of the war so as to make it appear a doable war. (p. 16)

امریکا کے پاس دنیا کا سب سے بڑا تھنک تینک (think tank) ہے۔ وہ سب سے زیادہ دولت مند ملک ہے۔ اس کی فوجی طاقت بھی سب سے زیادہ ہے۔ لیکن جنگ اس کو مطلوب نتیجہ نہ دے سکی۔ یہ واقعہ آخری طورپر یہ اِس عوامی خیال کو بے بنیاد (baseless)ثابت کررہا ہے کہ— جنگیں اقتصادیات کے لیے مفید ہیں:

Wars are good for the economy.

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom