خود ساختہ معیار
ایک مقام سے دو نوجوان دہلی آئے— مسٹر اے اور مسٹر بی۔ یہ لوگ کئی سال سے دہلی میں رہتے ہیں۔ میری ملاقات مسٹر اے سے ہوئی۔ انھوں نے خود اپنی تو بہت تعریف کی، لیکن انھوں نے مسٹر بی کو کنڈم کیا۔ انھوں نے کہا کہ مسٹر بی اگرچہ میرے ہم وطن ہیں، لیکن وہ ایک سست آدمی ہیں۔ وہ دہلی میں رہتے ہیں، لیکن وہ یہاں کوئی ترقی نہ کرسکے۔
میں ذاتی طورپر مسٹر بی کو جانتا ہوں۔ انھوں نے دہلی آکر یہاں ایک تعلیمی ادارے سے ایم اے کیا۔ اِس کے بعد انھوں نے چھوٹے پیمانے سے ایک بزنس شروع کیا۔
اب انھوں نے دہلی میں اپنا ذاتی گھر بنا لیا ہے۔ یہاں وہ اپنے بچوں کے ساتھ رہتے ہیں۔ میرے تجربے کے مطابق، وہ ایک متواضع (modest) انسان ہیں۔ میں نے انھیں کبھی بڑی بڑی باتیں کرتے ہوئے نہیں پایا۔
اِس کے مقابلے میں مسٹر اے کا حال یہ ہے کہ وہ دہلی میں ایک کرایے کے مکان میں رہتے ہیں۔ وہ ابھی تک یہاں کوئی مستقل جاب (job) حاصل نہ کرسکے۔ میں نے سوچا کہ اِس فرق کے باوجود کیوں ایسا ہے کہ مسٹر اے اپنے کو اونچا سمجھتے ہیں اور مسٹر بی کو اپنے سے کم تر سمجھتے ہیں۔
اِس کا سبب یہ ہے کہ انھوں نے خود ساختہ طورپر بڑائی کا ایک معیار (criterion) بنا لیا ہے۔ وہ یہ کہ مسٹر بی نے ایم اے کرنے کے بعد آگے تعلیم جاری نہیں رکھی۔ اِس کے برعکس، مسٹر اے نے مزید تعلیم جاری رکھی اور لسانیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری لی۔ چناں چہ ان کے نام کے ساتھ ڈاکٹر لکھا جاتا ہے، جب کہ مسٹر بی کے نام کے ساتھ ڈاکٹر نہیں لکھا جاتا۔
اِسی کا نام خود ساختہ معیار ہے۔ کامیابی کا حقیقی معیار یہ ہے کہ آدمی کے اندر تواضع(modesty) ہو۔ وہ ضروری حد تک تعلیم حاصل کرے اور اپنے لیے ایک خود کفیل زندگی بنا سکے۔ مگر خود ساختہ معیار، ضروری کو غیر ضروری اور حقیقی کو غیر حقیقی بنا دیتا ہے۔