ذہن سازی
مدرسے کی تعلیم کے زمانے میں راقم الحروف کے ایک ساتھی تھے، مولانا انور اعظمی اصلاحی (وفات: 1968)۔ وہ نہایت ذہین آدمی تھے، اور تعلیم سے فراغت کے بعد جماعت اسلامی سے وابستہ ہوگئے۔ ایک مرتبہ ان کا ایک مضمون شائع ہوا تھا اُس کا عنوان تھا—تحریک اور تعمیر ِافراد۔ اِس مضمون میں بتایا گیا تھا کہ فرد کی تعمیر، تحریکی عمل کے دوران ہوتی ہے۔ وہ اسلامی حکومت کے نظریے کو مانتے تھے۔ چناں چہ انھوں نے اپنے مضمون میں دکھایا تھا کہ آدمی جب سیاسی انقلاب کے لیے سرگرم ہوتا ہے تو اِس طرح کی عملی سرگرمی کے دوران اس کی ذہنی تعمیر ہوتی ہے۔
ذہنی تعمیر کے معاملے کو عملی سرگرمی (physical activities) کے ساتھ جوڑنا، یہی ہر زمانے میں لوگوں کی سوچ رہی ہے۔ کوئی سمجھتا ہے کہ سیاسی سرگرمی کے دوران ذہن کی تعمیر ہوتی ہے، کسی کا خیال ہے کہ سوشل سرگرمی کے دوران ذہن کی تعمیر ہوتی ہے، کوئی سمجھتا ہے کہ چلّہ دینا، فرد سازی کا یقینی ذریعہ ہے۔ اِسی طرح، صوفیا نے یہ سمجھ لیا کہ اوراد ووظائف کے ذریعے ذہن کی تعمیر ہوتی ہے، حالاں کہ اوراد ووظائف کی حیثیت صرف جسمانی عمل کی ہے، اور جسمانی عمل سے ذہنی اور فکری انقلاب پیدا نہیں ہوسکتا۔
حقیقت یہ ہے کہ ہر انسان ایک خاص ماحول میں پیداہوتا ہے۔ ماحول کے اثر سے ہر انسان کا ایک خاص شاکلہ (framework) بن جاتا ہے۔ فرد کی تعمیر کا آغاز یہاں سے ہوتا ہے کہ اس کے ذہنی شاکلہ کو توڑا جائے۔ اِس عمل کو ایک لفظ میں ذہن کی ری انجینئرنگ (re-engineering of mind) کہہ سکتے ہیں۔فرد سازی کا کام ذہن سازی سے شروع ہوتا ہے۔ آدمی کی سوچ کو بدلنا، اس کے زاویۂ نگاہ (angle of vision) میں تبدیلی لانا، اس کے اندر تجزیہ اور تحلیل (analysis) کی صلاحیت پیدا کرنا، اس کو اِس قابل بنانا کہ وہ چیزوں کو گہرائی کے ساتھ دیکھ سکے، وہ صرف ظاہری مشاہدے کی بنا پر اپنی رائے نہ بنائے، وغیرہ۔ اِس قسم کی فکری صلاحیت پیدا کرنے کے بعد ہی کسی شخص کے اندر ذہنی تعمیر کا عمل شروع ہوتا ہے، اِس کے بغیر ہر گز نہیں۔