خواہش پرستی، یا اصول پسندی
انسان کو اُس کے پیدا کرنے والے نے اِس طرح پیدا کیا ہے کہ اس کے اندر متضاد صفتیں پائی جاتی ہیں۔ اِس لیے کہاگیا ہے کہ انسان تضادات کا مجموعہ (mixture of opposites) ہے۔ مثلاً انسان کے اندر ایک طرف طاقت ور خواہشیں موجود ہیں، اوردوسری طرف انسان کے اندر اصول (principles) کا گہرا شعور پایا جاتا ہے۔ انسان کی خواہشیں اُس کو سطحی قسم کی خود پرستی کی طرف کھینچتی ہیں، اور اصول کی معرفت اس کے اندر یہ سوچ پیدا کرتی ہے کہ وہ اعلیٰ حقیقتوں کے لیے جیے۔
اِسی طرح ہر انسان کی زندگی دو متضاد تقاضوں کے درمیان ہوتی ہے— خواہش پرستی، اور اصول پسندی۔ خواہش پرستی کا طریقہ اختیار کرکے انسان اپنے آپ کو حیوانیت کی سطح پر گرا لیتا ہے۔ اِس کے برعکس، اصول پسندی کی زندگی اختیار کرنے والا شخص اپنے آپ کو فرشتوں کی صف میں پہنچا دیتا ہے۔ خواہش پرستی کیا ہے۔ خواہش پرستی یہ ہے کہ آدمی سطحی جذبات کے زیر اثر زندگی گزارے۔ غصہ، انتقام، کینہ، حسد، تشدد، عدم رواداری، خود غرض، لالچ، نفرت، گھمنڈ، انانیت، بے اعترافی اور بددیانتی، وغیرہ۔ یہ سب خواہش کی مختلف صورتیں ہیں۔ سماجی زندگی میں یہ خواہش بار بار آدمی کے اندر ابھرتی ہے۔ جو لوگ اِن خواہشات کا شکار ہوجائیں، ان کی زندگی خواہش پرستی کی زندگی ہوجائے گی۔ وہ بظاہر انسان ہوتے ہوئے بہ اعتبار حقیقت، حیوان کی سطح پر زندگی گزارنے لگیں گے۔
دوسری صورت یہ ہے کہ انسان ایک بااصول انسان ہو۔ با اصول انسان وہ ہے جو دوسروں سے محبت کرنا جانے، جو وعدہ پورا کرنے والا ہو، جو معاملات میں ہمیشہ دیانت داری برتے، جو ہر حال میں سچ بولے، جو دو عملی جیسے رویّے سے پاک ہو، جس کے اندر تواضع پائی جائے، جو دوسروں کا اعتراف کرنا جانتا ہو، جس کے اندر درگزر کرنے کی صفت ہو، جو بے غرض ہو، جس کے اندر اپنی ذمے داریوں کو پورا کرنے کا مزاج ہو۔ ایسا انسان با اصول انسان ہے، اور بااصول انسان ہی حقیقی معنوں میں اس کا مستحق ہے کہ اس کو انسان کہا جائے۔