دعوہ ایکٹوزم، پولٹکل اسٹیٹس کو ازم
Dawah Activism, Political Status quoism
قرآن کی سورہ نمبر 74نبوت کے ابتدائی دور کی سورہ ہے۔ اِس میں پیغمبر کو حکم دیاگیا کہ: قُم فأنذر (المدثّر:2) یعنی اٹھو اور لوگوں کو آگاہ کردو۔ اِس کے بعد اِسی سورہ میں فرمایا: ولربّک فاصبر، یعنی دوسرے معاملات میں صبر کا طریقہ اختیار کرو۔ یہ پیغمبرانہ لائحہ عمل تھا۔ یہ لائحہ عمل دو بنیادی اصولوں پر مبنی تھا۔ یہ بنیادی اصول دوسرے لفظوں میں یہ تھے— دعوہ ایکٹوزم (dawah activism) اور پولٹکل اسٹیٹس کوازم(plitical status quoism)۔
اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک، اسلام کا وہ حصہ جس کا تعلق فکر اور عقیدہ سے ہے۔ اس کو اسلام کی آئڈیا لوجی کہاجاسکتا ہے۔ اسلام کادوسرا حصہ وہ ہے جس کا تعلق اِس آئڈیا لوجی کی بنیاد پر بننے والے عملی ڈھانچے سے ہے۔ مثلاً اسلام کا ا جتماعی اور سیاسی نظام۔
نظریاتی معنوں میں، اسلام کی آئڈیالوجی کی بات کی جائے تو دوسروں کے ساتھ کوئی ٹکراؤ پیش نہیں آتا، لیکن اجتماعی اور سیاسی نقشے کا تعلق براہِ راست طورپر دوسروں کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ اِس نقشے کو اُس وقت عمل میں لایا جاسکتا ہے، جب کہ دوسرے لوگوں کے اندر اس کی قبولیت (acceptance) پیدا ہوجائے۔ اگر دوسرے لوگوں کے اندر قبولیت پیدا نہ ہوئی ہو، تو اجتماعی نقشے کو بدلنے کی کوشش صرف ٹکراؤ پیدا کرے گی۔اور اِس قسم کا ٹکراؤ ہمیشہ الٹا نتیجہ پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔
ایسی حالت میں حکیمانہ طریقہ صرف یہ ہے کہ عملی نقشے کو علی حالہ باقی رکھتے ہوئے پُرامن دعوتی جدوجہد کی جائے۔ پیغمبرانہ نمونے کے مطابق، یہی اسلامی کام کا صحیح طریقہ ہے۔کسی عمل کی قدر وقیمت کامعیار اس کا نتیجہ ہے، نہ کہ نظریہ۔ ایک کام نظریاتی طورپر اچھا معلوم ہوتا ہے، لیکن اس کا نتیجہ الٹا نکلنے والا ہو تو نظریاتی حسن کے باوجود ایسے کام کو نہیں کیا جائے گا۔ یہی عمل کا واحد دانش مندانہ طریقہ ہے۔