معیاری فرد، معیاری سماج

اِس دنیا میں معیاری فرد کا بننا ممکن ہے، لیکن معیاری سماج کا وجود میں آنا ممکن نہیں۔ کوئی آدمی اپنے ذاتی فیصلے کے تحت، اپنی شخصیت کی تعمیر کرتاہے۔ ایک انسان کے بننے کے لیے یہ کافی ہے کہ اس کے اندر انفرادی قوتِ ارادی(will power) پیدا ہوجائے، لیکن پورے سماج کے ساتھ ایسا نہیں ہوسکتا۔ کیوں کہ قوتِ ارادی ایک فرد کے اندر ہوتی ہے، پورے سماج کے اندر اجتماعی قوتِ ارادی (collective will) صرف ایک خیالی تصور ہے، عملی طورپر اس کا کوئی وجود نہیں۔

یہی وجہ ہے کہ تاریخ میں بار بار ایسے افراد پیدا ہوئے جو اپنی ذات کے اعتبار سے معیاری کردار کے حامل تھے، مگر ایسا کبھی نہیں ہوا کہ پورا سماج، یا پورا اجتماعی نظام اپنے کردار کے اعتبار سے، معیاری سماج یا معیاری نظام بن جائے۔ خدا کے تخلیقی پلان کے مطابق، ایسا ہونا ممکن نہیں۔

خدا نے اپنے تخلیقی پلان کے مطابق، ہر عورت اور ہر مرد کو مکمل آزادی عطا فرمائی ہے۔ کوئی بھی شخص یا حکومت اِس آزادی کو منسوخ نہیں کرسکتا۔ آزادی کا مطلب ہے— ایک سے زیادہ اختیار (options) کا ممکن ہونا۔ اِس اختیار کی بنا پر ہمیشہ ایسا ہوگا کہ کچھ افراد آزادی کا صحیح استعمال کریں گے اور کچھ افراد آزادی کا غلط استعمال کریں گے۔ یہی واقعہ پورے سماج کی سطح پر معیاری نظام قائم کرنے کو عملاً ناممکن بنا دیتا ہے۔

اِسی بنا پر ایسا ہے کہ اسلام میں فرد کو عمل کا نشانہ قرار دیا گیاہے، نہ کہ سماج کو۔ افراد اگر بڑی تعداد میں اصلاح یافتہ ہوجائیں، تو اِس کا اثر سماج تک بھی پہنچے گا۔ اِس معاملے کی مثالیں تاریخ میں کثرت سے موجود ہیں، اسلامی سماج میں بھی اور سیکولر سماج میں بھی۔ حقیقت یہ ہے کہ معیاری سماج، آخرت کی دنیا میں بنے گا، نہ کہ موجودہ دنیا میں۔موجودہ دنیا میں معیاری سماج بنانے کے لیے لازمی طورپر ضروری ہے کہ لوگوں سے ان کی آزادی سلب کرلی جائے۔ اور ایسا صرف اس وقت ہوگا جب کہ خدا کے حکم سے فرشتہ اسرافیل قیامت کا صور پھونک دے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom