شخصیت کی تعمیر
موجودہ زمانے میں ہر آدمی کیریر پرسن (career person) بنا ہوا ہے۔ ہر آدمی یہ کررہا ہے کہ وہ اپنے لیے ایک کیریر کو چنتا ہے۔ مثلاً انجینئر، ڈاکٹر، وکیل، ٹیچر، بزنس مینیجر، وغیرہ۔ ہر آدمی یہ کررہا ہے کہ وہ اپنے پسندیدہ کیریر کے مطابق، تعلیم حاصل کرتا ہے۔ وہ اس کی ٹریننگ لیتا ہے اور پھر اس کے مطابق، جاب (job) حاصل کرکے، اپنی پوری زندگی اُس میں لگا دیتا ہے۔ ہر عورت اور مردکیریرازم (careerism) کے اِس طریقے پر چلتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ وہ مرکر اِس دنیا سے چلے جاتے ہیں۔
یہ دنیوی معنیٰ میں شخصیت کی تعمیر ہے۔ اِسی طرح، آخرت کے اعتبار سے بھی یہ مطلوب ہے کہ ہر آدمی اپنے اندر وہ شخصیت بنائے جو آخرت کی دنیا میں کام آنے والی ہو۔
اِس دوسری قسم کی شخصیت کی خصوصیات کیا ہیں۔ایسے انسان کی پہلی خصوصیت یہ ہے کہ اس کی زندگی کا آغاز تلاشِ حق (truth seeking)سے ہوا ہو، اور پھر ذاتی جستجو کے ذریعے وہ حقیقت اعلیٰ کو دریافت کرلے۔ ایسی شخصیت کو ربانی شخصیت کہا جاسکتا ہے۔ حقیقت کی دریافت ہی ربانی شخصیت کی تعمیر کا آغاز ہے۔ جس انسان نے دریافت (discovery) کے درجے میں حقیقت کو نہیں پایا، اس کے اندر ربانی شخصیت کی تعمیر کا آغاز بھی نہیں ہوگا۔
ربانی شخصیت کا دوسرا سب سے بڑا جُز یہ ہے کہ وہ کامل معنوں میں ایک مثبت شخصیت ہو، وہ ہرقسم کے منفی احساسات (negative thoughts)سے پوری طرح خالی ہو۔ آخرت کی دنیا میں منفی شخصیت رکھنے والے انسان کا کوئی مقام نہیں۔
اِس کے بعد جو چیز مطلوب ہے، وہ یہ کہ وہ اپنی دریافت کے مطابق، اپنی زندگی کی ترجیحات (priorities) قائم کرے۔ اِس معاملے میں وہ کسی بھی عذر (excuse) کو عذر نہ بنائے، خواہ بظاہر وہ عذر کتنا ہی زیادہ اہم کیوں نہ ہو— ایسا ہی انسان ربانی انسان ہے، اور یہی وہ خوش قسمت لوگ ہیں جو آخرت کی ابدی جنتوں میں جگہ پائیں گے۔