محدودیت میں جینا
دہلی کے ایک صاحب نے بتایا کہ اُن کی بیش تر عمر دہلی میں گزری۔ وہ باہر کی دنیا سے بالکل بے خبر تھے، پھر ایک بار ان کو یورپ جانے کا موقع ملا۔ وہاں انھوں نے مغربی دنیا کو دیکھا۔ واپسی کے بعد اُن سے میری ملاقات ہوئی تو میں نے اُن سے کہا کہ اپنے سفر کا کوئی تجربہ بتائیے۔ انھوں نے کہا کہ سب سے بڑا تجربہ یہ ہے کہ میں سفر سے پہلے ایک کوکون (cocoon) میں جیتا تھا۔ اپنے محدود خول کے باہر کی دنیا کے بارے میں میری کوئی واقفیت نہ تھی، لیکن اِس سفر کے بعد مجھے معلوم ہوا کہ میرے محدود خول کے باہر بہت بڑی دنیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر یہ سفر نہ ہوتا تو میں اندھیرے میں جیتا اور اندھیرے میں مرجاتا۔
اِس محدودیت کی دو قسمیں ہیں— ایک، وہ جس کو جغرافی کوکون (geographical cocoon) کہاجاسکتا ہے۔ اور دوسرا وہ ہے جس کو فکری کوکون (intellectual cocoon) کہنا درست ہوگا۔ جغرافی کوکون یہ ہے کہ آدمی جہاں پیدا ہوا ہے، وہیں وہ رہے۔ وہیں کے بارے میں وہ جانے۔ وہیں کے ماحول میں اس کی تربیت ہو۔ ایسا آدمی صرف اپنے محدود وطن کے بارے میں جانے گا۔ لیکن وسیع تر دنیا کے بارے میں وہ بالکل بے خبر رہے گا۔
ذہنی کوکون میں وہ لوگ مبتلا رہتے ہیں جو کسی سبب سے اپنی ذات میں جینے لگیں۔ مثلاً شعوری یا غیر شعوری طورپر ان کے اندر گھمنڈ کا مزاج پیدا ہوجائے۔ وہ اپنی فیملی کو سب سے اونچی فیملی سمجھنے لگیں، اپنی قوم اور اپنی تاریخ کو وہ اپنے لیے فخر کا سرمایہ بنالیں۔ اِس قسم کے لوگ ہمیشہ محدود فکری کی برائی میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ ایسے لوگ اگر اعلیٰ تعلیم حاصل کریں، اُن کو مختلف ملکوں میں سفر کرنے کا موقع ملے، وہ میڈیا میں نظر آئیں، تب بھی وہ اپنے مخصوص ذہن کی بنا پر اپنے ہی خول میں جئیں گے، وہ بدستور فکری محدودیت کا شکار رہیں گے۔ اُن کی اپنی ذات سے باہر بہت سی چیزیں ہوں گی جس کو وہ اپنے ذہنی ارتقا کا ذریعہ بنائیں، لیکن کوئی بھی چیز ان کی ذہنی محدودیت کو ختم کرنے والی ثابت نہ ہوگی۔ وہ اپنے فکری خول میں جئیں گے اور اِسی فکری خول کے ساتھ مرکر اِس دنیا سے چلے جائیں گے۔