جدید تہذیب کا بگاڑ

دنیا میں برائی ہر زمانے میں پائی جاتی رہی ہے، مگر موجودہ زمانے میں ایک نئی بات ظاہر ہوئی ہے جو شاید اِس سے پہلے کبھی دنیا میں موجود نہ تھی، وہ ہے برائی کو جائز ٹھہرانے کے لیے اس کو خوب صورت الفاظ میں بیان کرنا۔ اِس کی ایک انتہائی مثال یہ ہے کہ جنسی برائی کو موجودہ زمانے میں ایک نیا لفظ مل گیا ہے، اور وہ سیکس انڈسٹری (sex industry) ہے۔جنسی برائی کو سیکس انڈسٹری کہنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ بھی دوسری صنعتوں کی طرح ایک صنعت ہے اور کسی کو حق نہیں کہ وہ اُس پر اعتراض کرے۔

اِس طرح کی ایک مثال نئی دہلی کے انگریزی اخبار ٹائمس آف انڈیا (11 ستمبر 2008) میں نظر سے گزری۔ اخبار کے صفحہ 24 پر ایک رپورٹ اِس عنوان کے تحت چھپی ہے— ایک لڑکی کا اپنے کنوارے پن کو ریڈیو شو کے ذریعے نیلام کرنا:

Girl to auction virginity on radio show.

ایک 22 سالہ امریکن لڑکی جس کا نام ڈائلن (Natalie Dylan) بتایا گیا ہے،وہ امریکا کی ایک یونی ورسٹی میں اسٹوڈنٹ ہے۔ وہ گریجویشن کر چکی ہے۔ اب اس کو ماسٹر کورس میں داخلہ لینا ہے۔ اِس کورس کی بڑھی ہوئی فیس ادا کرنے کے لیے اس کے پاس رقم نہیں تھی۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے کنوارے پن (virginity) کو فروخت کرکے مطلوبہ رقم حاصل کرے اور یونی ورسٹی کے ماسٹر کورس میں داخلہ لے۔ اِس سلسلے میں رپورٹ کے الفاظ یہ ہیں :

“I don’t have a moral dilemma with it. We live in a captalist society. Why should not I be allowed to capitalize on my virginity? I understand, some people may condemn me. But I think, this is empowering. I’m using what I have to better myself,” she added.

جدید تہذیب کا یہ مزاج اُس حدیث کا مصداق ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ: إذا لم تستحی فاصنع ما شئت(صحیح البخاری، کتاب أحادیث الأنبیاء) یعنی جب تمھارے اندر حیا نہ ہو تو تم جو چاہو کرو۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom