حقیقی محبت، اضافی محبت

قرآن کی سورہ نمبر 2 میں بتایا گیا ہے کہ اہلِ ایمان کو سب سے زیادہ محبت اللہ سے ہوتی ہے (والّذین اٰمنوا أشد حبّاً للہ۔ البقرۃ: 165) خدا سے محبت کا مطلب کیا ہے۔ علماء عام طورپر یہ کہتے ہیں کہ خدا سے محبت کا مطلب خدا کی اطاعت ہے۔ اِس کے مقابلے میں، صوفیا کا یہ کہنا ہے کہ خدا سے محبت کا مطلب خدا سے عشق ہے۔ مگر یہ دونوں باتیں قرآن کی آیت کی صحیح تشریح نہیں۔

محبت دراصل قلبی تعلق کا نام ہے۔ گہری قلبی کیفیت کے ساتھ جب آپ کو کسی سے غیر معمولی تعلق قائم ہوجائے تو اسی کا نام محبت ہے۔ اِس پہلو سے، صرف خدائے واحد اِس کا مستحق ہے کہ ایک بندہ اُس سے شدید محبت کرے۔ خدا کی نسبت سے محبت، خدا کی نعمتوں کے اعلیٰ اعتراف کا دوسرا نام ہے۔ اِس قسم کی محبت کا حق بلاشبہہ صرف خدا کو ہے، اُس کے سوا کسی اور کو نہیں۔

محبت کی دو قسمیں ہیں— حقیقی محبت (real love)، اور اِضافی محبت (relative love)۔ دنیا کی زندگی میں مختلف اسباب سے ایک انسان کو دوسرے انسان سے محبت کا تعلق پیدا ہوجاتا ہے، حتی کہ ایک گھر اور ایک حیوان سے بھی۔ لیکن اِس قسم کی محبتیں انسان کے مرتے ہی فوراً ختم ہوجاتی ہیں۔ اِس لیے اِس قسم کی تمام محبتیں اضافی محبتیں ہیں۔ وہ وقتی اسباب سے پیدا ہوتی ہیں اور اسباب کے ختم ہوتے ہی وہ اچانک ختم ہوجاتی ہیں۔اِس کے مقابلے میں، خدا کی محبت حقیقی محبت ہے۔ وہ حقیقی اسباب سے پیدا ہوتی ہے اور جب وہ کسی انسان کے اندر پیدا ہوجائے تو وہ ابدی طورپر باقی رہتی ہے، موت اُس کا خاتمہ نہیں کرسکتی۔ خدا نے انسان کو وجود بخشا، خدا نے انسان کو اِس دنیا میں رہنے کے لیے ایک بے حد موافق زمین دی، خدا نے انسان کے لیے اعلیٰ درجے کا لائف سپورٹ سسٹم قائم کیا، اِس طرح کی ان گنت چیزیں جو اِس دنیا میں انسان کو ملی ہوئی ہیں، ان کو دینے والا صرف خدا ہے، کوئی بھی دوسرا شخص اِن عطیات میں خدا کا شریک نہیں۔ یہ احساس جب کامل اعتراف میں ڈھل جائے تو اِسی کا نام محبتِ خداوندی ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom