غلط فہمی سے بچئے

ایک بار مجھے ایک شہر میں ایک پروگرام میں شرکت کے لیے بلایا گیا۔ واپسی میں پروگرام کے ناظم نے مجھے ایک بند لفافہ دیا۔ میں نے اِس لفافے کو لے کر اپنی جیب میں رکھ لیا اور واپس چلا آیا۔ اُس وقت ایک صاحب وہاں موجود تھے۔ انھوں نے مجھ سے اِس لفافے کے بارے میں کچھ نہیں پوچھا۔ بہ طورِ خود انھوں نے قیاس کرلیا کہ اِس لفافے میں دس ہزار روپئے تھے۔ اپنے قیاس کو لے کر انھوں نے دوسروں سے اِس کا چرچا بھی شروع کردیا۔

بعد کو میرے پاس ایک صاحب کا ٹیلی فون آیا۔ انھوں نے بتایا کہ فلاں صاحب یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ اُس وقت وہاں موجود تھے۔ انھوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ مجھ کو ناظمِ پروگرام نے دس ہزار روپئے کا لفافہ دیا۔ انھوں نے لوگوں سے کہاکہ— اِس زمانے میں مولویوں کو بہت اچھا کاروبار مل گیا ہے۔ ایک تقریر کرو اور دس ہزار روپئے لے لو۔

میں نے انھیں بتایا کہ اس لفافے میں دس ہزار روپئے نہیں، بلکہ پانچ ہزار روپئے تھے۔ اس میں پچاس پچاس روپئے کے نوٹ تھے، اِس لیے لفافہ موٹا دکائی دے رہا تھا اور اِس بنا پر انھوں نے اُس کو دس ہزار روپئے سمجھ لیا۔ پھر میں نے بتایا کہ یہ روپیہ میرا نہیں تھا، وہ دہلی کے ایک صاحب کا تھا، جنھوں نے ناظمِ پروگرام کے کہنے پر مجھ کو مذکورہ سفر کے لیے جہاز کا رٹرن ٹکٹ خرید کردیا تھا جس کی قیمت پانچ ہزار روپئے تھی۔ یہ ایک امانت تھی جس کو مجھے اُن صاحب کو پورا کا پورا ادا کرنا تھا۔ چناں چہ دہلی واپسی کے بعد میں نے فوراً مذکورہ صاحب کو بلا کر وہ پوری رقم ان کے حوالے کردی۔ مزید میں نے مذکورہ صاحب سے ایک تحریر لی، جس میں انھوں نے لکھا تھا کہ وہ پوری رقم میری تھی اور مجھ کو واپس مل گئی۔

یہ ایک مثال ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ غلط فہمی کس طرح پیدا ہوتی ہے، وہ اکثر خود ساختہ قیاس کی بنا پر پیدا ہوتی ہے۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ تحقیق کے بغیر محض قیاس اور گمان کی بنا پر کسی کے خلاف بری رائے نہ قائم کرے۔ اِس قسم کی رائے زنی بلا شبہہ ایک ایسا گناہ ہے جس پر خدا کے یہاں سخت پکڑ ہوگی۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom