لرننگ اسپرٹ
زندگی میں سب سے بڑی چیز یہ ہے کہ آدمی کے اندر سیکھنے کا جذبہ (learning spirit) ہو۔ جس آدمی کے اندر سیکھنے کا جذبہ ہو، وہ برابر ترقی کرتا رہتا ہے۔ اس کا ذہنی ارتقا (intellectual development) کبھی رکتا نہیں۔اس کے ذہنی سفر میں ہمیشہ کاما (comma) آتا ہے، نہ کہ فل اسٹاپ(full stop)۔ ذہنی سفر میں رکاوٹ صرف ایک چیز سے آتی ہے۔ وہ یہ کہ آپ کے اندر غلطی کے اعتراف کا مادہ نہ پایا جائے۔ اپنی غلطی کا اعتراف آدمی کے ارتقائی سفر کو برابر جاری رکھتا ہے۔ اس کے برعکس، جس آدمی کے اندر یہ کہنے کی ہمت نہ ہو کہ میں غلطی پر تھا (I was wrong)، وہ کبھی ذہنی ارتقا کا تجربہ نہیں کرسکتا۔
آدمی کو چاہیے کہ وہ اپنے ذہن کی کھڑکیاں ہمیشہ کھلی رکھے۔ وہ ہر لمحہ نئی چیز سیکھنے کا طالب بنا ہوا ہو۔ اس قسم کی طلب آدمی کو ذہنی ترقی کے سفر میں آگے بڑھاتی رہتی ہے۔ اس کے برعکس، جب آدمی کے اندر سیکھنے کی یہ طلب باقی نہ رہے تو اس کے اندر جمود (stagnation)پیدا ہوجاتا ہے۔ بظاہر وہ زندہ ہوتا ہے، لیکن اس کی زندگی ایک قسم کی حیوانی زندگی بن جاتی ہے، نہ کہ صحیح معنوں میں انسان کی زندگی۔
جو آدمی یہ چاہتا ہو کہ اس کے ذہنی ارتقا کا سفر بلاروک ٹوک برابر جاری رہے۔ ا س کو اپنے ذہن کا دروازہ ہمیشہ کھلا رکھنا چاہیے۔ اس کو اسپرٹ آف لرننگ میں جینا چاہیے۔ اس کو کسی نئی بات کو لینے میں کبھی ہچکچانا نہیں چاہیے۔ خواہ وہ بات اپنی ذات کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔
اسپرٹ آف لرننگ کی ایک پہچان یہ ہے کہ آدمی کم بولے اور زیادہ سنے۔ وہ مونو لاگ (monologue) نہ ہو، بلکہ وہ ڈائیلاگر (dialoguer) ہو۔ وہ جب کوئی نئی بات سنے تو وہ اس کو رد کرنے کے جذبے سے نہ سنے، بلکہ اس کو سننے کے بعد وہ اس پرکھلے ذہن کے ساتھ غور کرے۔ ایسے آدمی کی پہچان یہ ہے کہ وہ بولے کم، اور سوچے زیادہ۔