اللہ سے امید

انسان کی تخلیق کے بارے میں  ایک حدیث رسول ان الفاظ میں  آئی ہے: خلق اللہ آدم على صورتہ (صحیح البخاری، حدیث نمبر 6227)۔ یعنی اللہ نے آدم کو اپنی صورت پر پیدا کیا۔ اس حدیث میں  آدم سے مراد انسان ہے، اور صورت (image)کا مطلب یہ ہے کہ انسان کے اندر اس مثبت (positive) صفات کا ایک شمہ (very little part)رکھ دیا گیا ہے، جو اللہ رب العالمین کے اندر کامل معنوں میں  موجود ہے، مثلاً رحم و شفقت۔

یہ حدیث رسول ایک امید (hope) کی حدیث ہے۔ یہ حدیث آپ کو موقع دیتی ہے کہ آپ اللہ سے امید قائم کریں ۔ وہ یہ کہ اللہ نے جب انسان کے اندر رحمت کا یہ جذبہ رکھا ہے کہ غصہ آنے پر وہ کسی کو معاف کردے توخود اللہ کے اندر یہ صفت یقیناً بے حساب گنا زیادہ درجے میں  ہوگی۔ اس لیے انسان کو کبھی اللہ کے عطیے کےبارے میں  مایوسی میں  مبتلا نہیں ہونا چاہیے۔

یہ سوچتے ہوئے مجھے ایک واقعہ یاد آیا، جس کو میں  نے خود ذاتی طور پر دیکھا ہے۔ یہ برٹش انڈیا کا واقعہ ہے۔ اس وقت میں  نوجوانی کی عمر میں  تھا، اور اعظم گڑھ کے ایک گاؤں میں  رہتا تھا۔ ایک دن میں  نے دیکھا کہ ایک زمیندار (landlord) نے گاؤں کے ایک دلت کو اپنے گھر پر بلایا۔ دلت نے زمیندار کا ایک کام نہیں کیا تھا، اس لیے وہ اس پر غصہ تھا۔ اس نے دلت کو اپنے سامنے بٹھایا، اور اس کو اس کی غلطی یاد دلائی، اور ڈنڈا ہاتھ میں  لے کر کہا کہ آج میں  تم کو ماروں گا۔ دلت اپنی پیٹھ کھو ل کر بیٹھ گیا، اور کہا :بابو،لَے مارا (لیجیے، صاحب، ماریے)۔ یہ سن کر زمیندار کے ہاتھ سے ڈنڈا چھوٹ کر گر پڑا۔ اس نے دلت سے کہا کہ جاؤ، میں  نے معاف کیا۔ یہ کہہ کر زمیندار اپنے گھر کے اندر چلا گیا۔ اس واقعہ کے بعد میں  نے سوچا کہ زمیندار کے اندر یہ صفت خالق کی دی ہوئی تھی۔ اس لیے خالق کے اندر یہ صفت یقیناً اور بھی زیادہ ہوگی۔ خالق یقیناً مجھے معاف کردےگا، اگر میں  اس کے سامنے اپنے آپ کو جھکا دوں۔ (21 جنوری 2018)

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom