ختم نبوت کا عقیدہ

ختم نبو ت کا عقیدہ فضیلت کا عقیدہ نہیں ہے۔ اسی طرح ختم نبوت کا عقیدہ عدد (number) کی تکمیل کا نام نہیں ہے۔ ختم نبوت کے عقیدہ کا مطلب یہ ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت باعتبار رہنمائی قیامت تک جاری رہے گی۔ نبوت محمدی کا تسلسل باعتبار رہنمائی غیرمنقطع طور پر اور مسلسل طور پر قیامت تک قائم رہے گا۔ یہ تسلسل ختم نبوت کا لازمی تقاضا ہے۔ اگر پیغمبرانہ رہنمائی کا تسلسل ٹوٹ جائے تو اللہ کے قانون کے مطابق نئے پیغمبر کا آنا لازم ہوجائے گا، اور اب کوئی نیا پیغمبر آنے والا نہیں ۔

البتہ ایک چیز کی ضرورت ہمیشہ باقی رہے گی، اور وہ ہے مخاطب کی نسبت سے پیغمبرانہ رہنمائی کی تفہیم۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ زمانہ میں  تبدیلیاں آتی ہیں۔ لوگوں کا فکری اسلوب بدلتا رہتا ہے۔اس بنا پر ضرورت ہوتی ہے کہ ہر زمانہ کے مخاطبین کے لیے پیغمبرانہ رہنمائی کو قابل فہم بنایا جائے تاکہ ان کا ذہن ایڈریس ہو۔ یہ کام تفہیم و تشریح کا کام ہے، نہ کہ کسی قسم کے اضافہ کا کام۔

مثال کے طور پر پیغمبرانہ ہدایت میں  ایک تصور توبہ (repentance) کاہے۔ توبہ کا لفظی مطلب ہےلوٹنا، رجوع کرنا۔ دوسرے لفظوں میں پٹری سے اترنے (derailment) کے بعد دوبارہ پٹری پر واپس لانا۔ اگر کوئی شخص اس معاملے کو ان الفاظ میں  بیان کرے کہ توبہ کا مطلب ہےفرسٹ چانس کھوئے جانے کے بعد سیکنڈ چانس کو اویل (avail) کرنا۔ تو یہ ایک تفہیم کے اسلوب کی بات ہو گی۔اس کا مقصد یہ ہوگا کہ مخاطب کا ذہن ایڈریس ہو، اور اس کے اندر عمل کی آمادگی پیدا ہو۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہوگا کہ کسی گم شدہ کڑی سے لوگوں کودوبارہ باخبر کیا جائے۔

یہی دین کی تجدید ہے۔ تجدید کا مطلب ہے نیا کرنا۔ نیا کرنے کا یہ عمل ریفارمیشن (reformation) کا عمل ہے۔ یہ دین کی وضاحت کرنے کا عمل ہے۔ تجدید دین سے مراد تفہیم دین کی تجدید ہے، نہ کہ خود دین کی تجدید۔

Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom