غیر متحقق بات کا چرچا
انسان کی ایک کمزوری ہے ———غیر ثابت شدہ بات کا چرچا کرنا۔ یعنی سنی ہوئی بات کو بلاتحقیق لوگوں سے بیان کرنا۔ اللہ کی نظر میں یہ عادت اتنی زیادہ غلط ہے کہ اس کو اشاعت فاحشہ (النور، 24:19) کہا گیا ہے۔ اشاعت فاحشہ یہ ہے کہ آدمی کسی کے بارے میں کوئی بری بات سنے تو فوراً اس کو دوسروں سے بیان کرنے لگے۔یہ عادت بے حد مذموم عادت ہے۔ اس قسم کی عادت یقینی طور پر اللہ کے یہاں قابل مواخذہ ہے۔
سماجی زندگی میں ہمیشہ ایسا ہوتا ہے کہ طرح طرح کی خبریں پھیلتی ہیں۔ لوگوں کا عام مزاج یہ ہے کہ وہ جب بھی کوئی ایسی بات سنتے ہیں تو وہ فوراً ہی ا س کا چرچا شروع کردیتے ہیں۔ یہ نہایت غیرذمہ دارانہ طریقہ ہے۔ سنی ہوئی بات کو بلا تحقیق بیان کرنا، ایک ایسا فعل ہے جو آدمی کے لیے ایک بڑی ہلاکت کا سبب بن سکتا ہے۔
اس طرح کے معاملے میں آدمی کے لیے صرف دواختیار (options) ہیں۔ ایک یہ کہ خبر کو سن کر اس کو نظر انداز کردیا جائے، اور اپنے کام میں لگا رہے۔ اگر آدمی ایسا کرے تو اس پر کوئی مواخذہ نہیں۔ اس کے لیے نہ دنیا میں اس کی پکڑ ہے، اور نہ آخرت میں ۔
لیکن اگر وہ سنی ہوئی خبر کو بطور واقعہ تسلیم کرنا چاہتا ہے تو اس کے لیے انتہائی طور پر ضروری ہے کہ وہ مستند ذرائع سے اس کی تحقیق کرے، اس وقت تک اس خبر کو نہ مانے جب تک ناقابل تردید شواہد سے اس کی تصدیق نہ ہوچکی ہو۔
بے بنیاد خبر کو پھیلانا کوئی سادہ بات نہیں۔ اس کا براہ راست تعلق خود آپ کی اپنی شخصیت سے ہے۔ اگر آپ خبر کو بلاتحقیق بیان کریں تو اس سے آپ کے اندر کمزور شخصیت (weak personality) بنے گی، اور کمزور شخصیت ہی کا دوسرا نام منافقت ہے۔ آپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنے اندر اس مزاج کو بننے نہ دیں۔